2%

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ( ۷۲ )

اور جب تم نے ايك شخصكو قتل كرديا اوراس كے قاتل كے بارے ميں جھگڑا كرنے لگے جب كہ خدا اس راز كا واضحكرنے والا ہے جسے تم چھپارہے تھے(۷۲)

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا ايك فرد قتل ہوگيا تو ہر قبيلہ ايك دوسرے پر الزام دھرنے لگا اس طرح ان ميں اختلاف و نزاع بپا ہوگيا _و إذ قتلتم نفسا فادار ء تم فيها '' ادارء تم'' كا معنى ہے تم نے اختلاف و جھگڑا كيا _ يہ لفظ باب تفاعل ميں '' تدارء تم'' تھا_ ''ادارء تم فيہا'' مقتول ميں نزاع و اختلاف كا معنى يہ ہے كہ ايك دوسرے پر قتل كا الزام لگانا اور اسى مسئلہ پر ايك دوسرے سے جھگڑنا ہے_

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو قاتل كى پہچان كى خوش خبرى دى اور قاتلوں كى ماہيت كو افشا كرنے كى دھمكى د ي_والله مخرج ما كنتم تكتمون ''ما كنتم تكتمون'' تم نے جو كچھ چھپاياہے ما قبل جملہ كے قرينہ سے اس جملہ سے مراد يہ ہے كہ قاتل كو جاننے كے باوجود انہوں نے نہيں بتايا ''مخرج '' كا مصدر '' اخراج '' ہے اور تكتمون كے قرينہ سے اس سے مراد آشكارا كرنا ہے_

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے بعض افراد قاتل كو جانتے

تھے_ ليكن اس كى ماہيت كو ظاہر كرنے سے انہوں نے پرہيز كيا _والله مخرج ما كنتم تكتمون

اگر چہ قاتل كو چھپانے كى نسبت حضرت موسىعليه‌السلام كى سارى قوم كو دى گئي ہے ليكن '' فادارء تم'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ بعض لوگ قاتل كو پہچانتے تھے ليكن انہوں نے بتانے سے اجتناب كيا _

۴ _ اللہ تعالى انسانوں كے رازوں سے آگاہ ہے اور ان كو ظاہر كرنے پر قدرت و توانائي ركھتاہے_والله مخرج ما كنتم تكتمون

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى دھمكياں ۲; اللہ تعالى كا علم غيب ۴; اللہ تعالى كى قدرت ۴

انسان: انسانوں كے راز ۴