2%

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاء وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( ۷۴ )

پھر تمھارےدل سخت ہوگئے جيسے پتھر يا اس سے بھى كچھزيادہ سخت كہ پتھروں ميں سے تو بعض سےنہريں بھى جارى ہوجاتى ہيں اور بعضشگافتہ ہوجاتے ہيں تو ان سے پانى نكلآتاہے اور بعض خوف خدا سے گر پڑتے ہيں _ليكن اللہ تمھارے اعمال سے غافل نہيں ہے(۷۴)

۱_ آيات الہى اور بہت سارے معجزات ديكھنے كے باوجود بنى اسرائيل كے دل سخت ہوگئے اور آيات و معارف الہى كے فہم و ادراك سے عاجز ہوگئے_لعلكم تعلقون _ ثم قست قلوبكم من بعد ذلك '' قست'' كا مصدر '' قساوة'' ہے اسكا معنى ہے گاڑھا اور سخت ہونا _ جملہ '' لعلكم تعقلون'' كا مفہوم يہ ہے كہ بنى اسرائيل كے دلوں كا سخت ہونا آيات و معارف الہى كے فہم و ادراك كے مقابلے ميں ہے _ '' ذلك'' ان نعمات اور معجزات كى طرف اشارہ ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو پيش كيئے اور ان كا ذكر گزشتہ آيات ميں ہوچكاہے_

۲_ بنى اسرائيل كے دل سختى اور نفوذ ناپذيرى ميں پتھر كى طرح بلكہ اس سے بھى سخت تر ہوگئے_فهى كالحجارة او اشد قسوة '' حجارة'' حجر كى جمع ہے جسكا معنى ہے پتھر يا سنگ ريزہ_

۳ _ بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ان كى ضد، ہٹ دھرمي، بہانہ تراشيوں اور نافرمانيوں كا نتيجہ تھي_قالوا اتتخذنا هزواً ثم قست قلوبكم

۴ _ بنى اسرائيل كے دل سخت ہونے كى وجہ سے ذرہ برابر معرفت سے بھى محروم و ناتواں ہوگئے_ثم قست قلوبكم فهى كالحجارة او اشد قسوة و ان من الحجارة جملہ '' ثم قست ...'' كا جملہ '' يريكم آياتہ لعلكم تعقلون '' سے ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ سختى دل كا مفہوم يہ ہو معارف الہى كے القا كو قبول