2%

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُواْ لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ( ۷۵ )

مسلمانو كيا تمھيں اميد ہے كہ يہيہودى تمھارى طرح ايمان لے آئيں گے جب كہان كے اسلاف كا ايك گروہ كلام خدا كو سنكر تحريف كرديتا تھا حالانكہ سب سمجھتےبھى تھے اور جانتے بھى تھے(۷۵)

۱_ زمانہ بعثت كے مسلمانوں كو اس دور كے يہوديوں سے توقع اور اميد تھى كہ وہ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كى حقانيت اور ان كے پيروكاروں كى تائيد كريں گے_أفتطمعون ان يومنوا لكم طمع كا معنى ايسى چيز كى طرف نفس كا كشش كرناہے جسكو دل چاہے ( مفردات راغب) طمع كا معنى اميد و رغبت ہے ( لسان العرب) ''ان يومنوا'' ميں ''لكم'' كے قرينہ سے ايمان كے معنى تصديق و تائيد كرناہے _ پس ''أفتطمعون ...'' يعنى كيا تمہيں اميد ہے كہ جس راہ كا تم نے انتخاب كيا ہے اس كى تائيد كريں ؟

۲ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كى دلبستگى اور اميد بنى اسرائيل كے ايمان لانے پر تھي_أفتطمعون ان يومنوا لكم

يہ مفہوم ''ان يومنوا لكم'' كا لازمہ ہے كيونكہ كسى مكتب كے پيروكاروں كى تصديق و تائيد در حقيقت اس مكتب كى حقانيت كى تصديق ہے اور بالاخر اس پر ايمان لاناہے_

۳ _ اللہ تعالى نے مسلمانوں كو بنى اسرائيل اور يہوديوں كے ايمان نہ لانے سے آگاہ فرمايا _أفتطمعون ان يومنوا لكم

''أفتطمعون'' ميں ہمزہ استفہام انكار توبيخى يا تعجبى كے لئے ہے _ دونوں صورتوں ميں اس پر دلالت كرتاہے كہ يہودى معاشرہ اوربنى اسرائيل اسلام و قرآن پر ايمان نہ لائيں گے _

۴ _ بنى اسرائيل اور يہودى معاشرے كى سخت دلى اور قساوت قلبي، ان ميں اسلام كى طرف رجحان اور ايمان كو جڑ سے اكھاڑنے والى تھي_ثم قست قلوبكم أفتطمعون ان يومنوا لكم

'' أفتطمعون'' ميں حرف '' فائ'' بنى اسرائيل سے ايمان كى اميد منقطع ہونے كو انكى قساوت قلبى كا نتيجہ قرا ر ديتاہے جيسا كہ اسكا بيان ما قبل آيت ميں ہوا ہے يعنى بنى اسرائيل ميں قساوت قلبى كے پيدا ہونے سے ان ميں ايمان لانے كى اميديں منقطع ہوگئي ہيں _

۵_ كچھ لوگوں نے بنى اسرائيل سے كلام الہى (تورات) سننے اور سمجھنے كے بعد اس ميں تحريف كردى _و قد كان فريق منهم يسمعون كلام الله ثم يحرفونه من بعد ما عقلوه