إِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلاَ بَعْضُهُمْ إِلَىَ بَعْضٍ قَالُواْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَآجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۷۶ )
يہ يہوديايمان والوں سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہہم بھى ايمان لے آئے اور آپس ميں ايكدوسرے سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہ كيا تممسلمانوں كو توريت كے مطالب بتادوگے كہوہ اپنے نبى كے اوصاف سے تمھارے اوپراستدلال كريں كيا تمھيں عقل نہيں ہے كہايسى حماقت كروگے (۷۶)
۱ _ يہودى عوام مسلمانوں كے سامنے پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت اور پيامبر(ص) موعود كى آپ (ص) پر تطبيق كا اعتراف كرتے تھے _و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم
''اتحدثونھم وہ حقائق جو اللہ نے تمہارے اختيار ميں ديئے ہيں مسلمانوں كے سامنے كيوں بيان كرتے ہو؟ '' يہ جملہ اس پر دلالت كرتاہے كہ ''آمنا'' سے مراد تورات ميں پيامبر موعود كى خصوصيات كا بيان اور انكى مطابقت رسول اسلام(ص) كے ساتھ ہے _ پس ''آمنا'' يعنى ہم تصديق كرتے ہيں كہ محمد(ص) ہى پيامبر موعود ہيں اور بيان شدہ خصوصيات كى تطبيق آپعليهالسلام پر ہى ہوتى ہے_
۲ _ زمانہ بعثت كے يہود پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كي حقانيت كا اطمينان ركھتے تھے اور پيامبر موعود كى علامتوں كے آپعليهالسلام پر انطباق كے قائل تھے_و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا قالوا اتحدثونهم بما فتح الله
''ليحاجوكم بہ ...'' تا كہ ان حقائق سے خدا كى بارگاہ ميں تمہارے خلاف دلائل پيش كريں '' يہ عبارت اس مفہوم كو پہنچاتى ہے كہ ''ما فتح اللہ '' كا مصداق اسلام اور پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت ہے جو تورات ميں بيان ہوئي ہے بنابريں تمام يہوديوں كو، علماء و عوام ہر دو كو پيامبر اسلام (ص) كى رسالت پر اطمينان تھا_
۳ _ تورات ميں پيامبر اسلام(ص) كى بعثت اور آنحضرت (ص) كى صفات بيان كى گئي تھيں _
قالوا اتحدثونهم بما فتح الله عليكم
'' فتح'' كے معانى ميں سے مطلع كرنا اور تعليم دينا بھى ہے پس '' ما فتح اللہ عليكم'' يعنى وہ حقائق جن سے اللہ تعالى نے تمہيں مطلع كيا ہے اور تمہارے اختيار ميں قرار ديا ہے _ تورات چونكہ يہوديوں كے لئے اسطرح كى اطلاعات كا واحد منبع ہے لہذا اس مفہوم كو حاصل كيا جاسكتاہے_