2%

خلقت كى خصوصيات ۷ حضرت عيسىعليه‌السلام كى خصوصيات۱۲

روايت: ۲۱،۲۲

روح القدس: روح القدس سے مراد ۲۲; روح القدس كى اہميت و كردار۲۱

گناہ: گناہ كے اسباب۲۰

وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّه بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلاً مَّا يُؤْمِنُونَ ( ۸۸ )

اور يہ لوگ كہتےہيں كہ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہيں ہمارى كچھ سمجھ ميں نہيں آتا بيشك ان كےكفر كى بنا پر ان پر خدا كى مارہے اور يہبہت كم ايمان لے آئيں گے (۸۸)

۱ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كے قلوب اسلامى معارف كے ادراك كى توانائي نہ ركھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف بل لعنهم الله بكفرهم فقليلاً ''اغلف '' كى جمع '' غلف '' ہے جسكا معنى ہے ايسى چيز جسكو پردہ كہا جاسكتاہو بنابريں '' قلوبنا غلف '' يعنى ہمارے قلوب پر پردہ يا حجاب ہے_ يہوديوں كے مقصد كو دو طرح سے بيان كيا جاسكتاہے _ ۱_ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہيں لہذا اسلام كے معارف درك كرنے سے عاجز ہيں پس اے پيامبر (ص) كيا آپ (ص) كو توقع ہے كہ ہم آپ (ص) كے پيغام كو اپنے تك پہنچنے سے پہلے قبول كريں گے ؟ ۲ _ ہمارے دلوں پر پردے ہيں ايسے نہيں كہ ہر كلام كو قبول كريں بلكہ جو كلام حقيقت ركھتا ہو اسكو قبول كرتے ہيں _مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۲ _ زمانہ بعثت كے يہوديوں كو معارف اسلام كے ادراك كے بارے ميں اپنى عاجزى و ناتوانى كا اعتراف تھا_

و قالوا قلوبنا غلف '' قالوا'' اعتراف پر دلالت كرتاہے_

۳ _ يہوديوں كا خيال تھا كہ وہ لوگ اسلام كوجو قبول كرنے سے عاجز ہيں يہ انكى فطرت اور خلقت كى وجہ سے ہے لہذا خود كو معذور سمجھتے تھے_و قالوا قلوبنا غلف ''لعنهم الله بكفرهم اللہ تعالى نے يہوديوں پر ان كے كفر كى وجہ سے لعنت كى '' يہ جملہ اور اس پر '' فائ'' كے ذريعے تفريع ہونے والا ما بعد كا جملہ ''فقليلاً ما يؤمنون پس ان ميں بہت كم افراد ايمان لاتے ہيں '' ، اس بات كى جانب اشارہ ہے

كہ يہوديوں كا اسلام كے ادراك سے عاجز ہونے كا دعوى صحيح ہے _ پس لفظ '' بل'' ، '' قلوبنا غلف'' كے مطابقى معنى كو رد نہيں كرتا، بلكہ اس مطلب كو رد كرتا ہے جو يہوديوں كا اصلى مقصود تھا كہ وہ درك نہ كرسكنے كى وجہ سے خود كو معذور سمجھتے تھے_