وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمينَ ( ۹۵ )
اور يہ اپنے پچھلےاعمال كى بناپر ہرگز موت كى تمنا نہيں كريں گے كہ خدا ظالموں كے حالات سےخوبواقف ہے (۹۵)
۱_ اخروى سعادت سے مايوسى كى خاطر يہود ہرگز موت كے خواہشمند نہ تھے اور نہ ہى كبھى موت كا استقبال كريں گے _و لن يتمنوه ابدا
۲ _ موت سے گريز كرنا يہوديوں كے دعوى (انكا بہشتى ہونا ) كے غلط ہونے كى دليل ہے _
فتمنوا الموت ان كنتم صادقين _ و لن يتمنوه ابداً
۳ _ يہود گناہگار اور نارواوناپسنديدہ عمل كے مالك ہيں _و لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم '' ما قدمت ايديھم _ جو كچھ تم آگے بھيج چكے ہو'' ميں '' ما'' سے مراد گناہ اور ناپسنديدہ اعمال ہيں _
۴ _ گناہوں كے ارتكاب كى وجہ سے يہوديوں كو آخرت ميں بہرہ مند ہونے كى كوئي اميد نہيں ہے_
لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم
۵ _ انسانوں كے اعمال و كردار عالم آخرت ميں ان كے انجام كو متعين كرنے والے ہيں _بما قدمت ايديهم
۶ _ قيامت پر ايمان و يقين ركھنے والوں كا موت سے بچنا اور اس كو ناپسند جاننا، اس كى وجہ ان كے گناہ اور اخروى عذاب سے خوف ہے _و لن يتمنوه ابداً بما قدمت ايديهم
''بما قدمت'' ميں ''بائ'' سببية كے لئے ہے_ پس جملہ '' لن يتمنوہ ...'' اس حقيقت كو بيان كررہاہے كہ موت سے خوفزدہ ہونے كے اسباب ميں سے ايك گناہ ہيں _ قابل ذكر ہے كہ يہ جملہ چونكہ ان لوگوں كے بارے ميں ہے جو اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان و يقين ركھتے ہيں لہذا مذكورہ دليل بھى انہى سے مخصوص ہے _
۷ _ يہودى ستم گر لوگ ہيں _و الله عليم بالظالمين
'' الظالمين '' كے مصاديق ميں سے ( ماقبل آيات اور اس آيہ مجيدہ كے صدر كلام كے قرينہ سے ) يہودى ہيں _