وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَمَا تُقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ( ۱۱۰ )
اور تم نماز قائمكرو اور زكوة ادا كرو كہ جو كچھ اپنےواسطے پہلے بھيج دوگے سب كے يہاں مل جائےگا _ خدا تمھارے اعمال كو خوب ديكھنےوالا ہے ( ۱۱۰)
۱_ نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ضرورى ہے _و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة
۲ _ مسلمانوں كى دشمنوں سے صف آرائي كى آمادگى كے لئے نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى كى بہت زيادہ اہميت ہے _
فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة
اس آيت كے نزول مبارك سے قبل مسلمانوں كے لئے نماز اورزكوة كا وجوب بيان ہوچكا تھا لہذا يہاں اس كى تاكيد سے معلوم ہوتاہے كہ يہ ماقبل آيت ميں موجودامر( فاعفوا و أصفحوا) كے وقوع پذير ہونے كے لئے راہنمائي ہے نيز جہاد اور معركہ آرائي ( جس كا ''حتى ياتى اللہ بامرہ'' ميں اشارہ ہوچكا ہے) كى زمين كے آمادہ ہونے كى طرف بھي
اشارہ ہے _ مذكورہ بالا مطالب ميں ''اقيموا الصلاة ...'' كا''حتى ياتى الله ...'' كے ساتھ ارتباط كے لحاظ سے معنى كيا گيا ہے _
۳ _ نماز كا قيام اورزكوة كى ادائيگي، دشمنوں كے آزار و اذيت پر صبر اور ان كے ساتھ نرم رويہ ركھنے كے لئے آمادگى كے عوامل ميں سے ہيں _فاعفوا و أصفحوا و اقيمواالصلاة و آتوا الزكاة
اس مطلب ميں جملہ ''اقيمو الصلاة'' كو جملہ '' فاعفوا و أصفحوا'' كے ساتھ ارتباط كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے _اس لحاظ سے نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى پر تاكيد كا ہدف اللہ تعالى كے امر ( دشمنوں سے عفوو درگزر اور ان سے نرم برتاؤ) پر اطاعت كے لئے توانائي اور طاقت پيدا كرنا ہے _