2%

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُوْلَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلاَّ خَآئِفِينَ لهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ( ۱۱۴ )

اور اس سے بڑھكر ظالم كون ہوگا جو مساجد خدا ميں اس كانام لينے سے منع كرے اور ان كى بربادى كيكوشش كرے _ ان لوگوں كا حصہ صرف يہ ہے كہمساجد ميں خوفزدہ ہو كر داخل ہوں اور انكے لئے دنيا ميں رسوائي ہے اور آخرت ميں عذاب عظيم (۱۱۴)

۱_زمانہ بعثت كے كفار مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے تھے اور ان مساجد كو خراب اور نابود كرنے كے درپے تھے_و من اظلم ممن منع مساجد الله وسعى فى خرابها '' منع'' دو مفعول چاہتاہے اس كا ايك مفعول ''مساجد اللہ'' ہے اور دوسرا '' المسلمين'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر بيان نہيں ہوا يعنى ''منع المسلمين مساجد اللہ'' ''منع'' كو ماضى لانا اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے كى ركاوٹ و ممانعت واقع ہوئي تھى گويا آيہ مجيدہ مساجد ميں جانے كى ممانعت كو بے جا اور ناروا بيان كرتے ہوئے اس بات كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے كے واقعات رونما ہوئے _

۲_ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنے اور مساجد گرانے سے كفار كا مقصد يہ تھا كہ مسلمانوں كو اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد سے ہٹا ديں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها ''ان يذكر'' ميں ''لا'' نافيہ مقدر ہے اور يہ ''منع'' كے لئے مفعول لہ ہے يعنى مساجد ميں جانے سے روكتے تھے تا كہ نام خدا نہ ليا جائے_

۳ _ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنا اور ان مساجد كو نابود كرنا كفار كى اسلام اور مسلمانوں كے خلاف نبرد كى مختلف روشيں ہيں _