2%

وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ( ۱۲۵ )

اوراس وقت كو ياد كرو جب ہم نے خانہ كعبہكو ثواب اور امن جگہ بناديا اور حكم دےديا كہ مقام ابراہيم كو مصلّى بناؤ اورابراہيم و اسماعيل سے عہد ليا كہ ہمارےگھر طواف اور اعتكاف كرنے والوں اور ركوعو سجدہ كرنے والوں كے لئے پاك و پاكيزہبنائے ركھو (۱۲۵)

۱ _ اللہ تعالى نے كعبہ كو انسانوں كے لئے ملجأ و مأوى ، حاضر ہونے كا مقام اور بہت ہى پرُ امن جگہ قرار دياہے_

و إذ جعلنا البيت مثابة للناس وامناً '' مثابة'' يعنى ايسى جگہ جہاں لوگ مسلسل پے درپے رجوع كريں ( لسان العرب) '' امن'' مصدر ہے اور آيہ مجيدہ ميں اسم فاعل كے معنى ميں ہے يعنى '' آمنا _جو امنيت ركھتاہو'' اسم فاعل كى بجائے مصدر لانا تاكيد پر دلالت كرتاہے _ پس ''امناً'' وہ مقام جو امن و امان سے بالكل پر ہو_

۲ _ خانہ خدا ميں سب كو حتى جانداروں كو بھى مكمل امن و امان ميں ہونا چاہيئے اور ان كو ہر طرح كى آزار و اذيت سے محفوظ ہونا چاہيئے_و إذ جعلنا البيت امناً لفظ '' مثابة'' كے ساتھ '' الناس'' كى قيد لگانا اور ''امنا'' كو بغير قيد كے بيان كرنا اس نكتہ كي

طرف اشارہ ہے كہ مكہ ميں ہر ذى روح، انسان ہو يا غير انسان سب كے امن و امان كى ضمانت فراہم كى جائے _

۳_ لوگوں كو چاہيئے كہ خانہ خدا كى زيارت (حج اور عمرہ ) كے لئے پے درپے جائيں _و إذ جعلنا البيت مثابة للناس و امناً و اتخذوا جمله ''اتخذوا ...'' انشائيہ اور حكمى ہے اور ہوسكتاہے كہ قرينہ ہو اس امر پر كہ ''جعلنا البيت ...'' بھى انشائي اور حكمى معنى ركھتاہو يعنى ''جعل'' سے مراد قانون كى تشريع ہو بنابريں جملے كا مفہوم يوں بنتاہے لوگوں كو چاہيئے كہ خانہ خدا كى طرف آئيں اور جسطرح حق ہے اس طرح اسكے امن و امان كا خيال ركھيں _

۴ _ خانہ خداكے احاطہ ميں موجود افراد كے لئے امن و امان قائم كرنا اور ان كو ہر طرح كے نقصان و پريشانى