وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هََذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلاً ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَى عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ( ۱۲۶ )
اور اس وقت كو ياد كروجب ابراہيم نے دعا كى كہ پروردگار اس شہركو امن كا شہر قرارديدے اور اس كے ان اہلشہر كو جو الله اور آخرت پر ايمان ركھتےہوں پھلوں كا رزق عطا فرما _ ارشاد ہواكہ پھر جو كافر ہو جائيں گے انھيں دنياميں تھوڑى نعمتيں دے آخرت ميں عذاب جہنّممين زبردستى ڈھكيل ديا جائے گا جو بدترينانجام ہے (۱۲۶)
۱ _ حضرت ابراہيمعليهالسلام نے بارگاہ ايزدى ميں كعبہ كے اطراف و اكناف كى زمينوں كو ايك پُرا من شہر ميں تبديل كرنے كى درخواست كى _و إذ قال ابراهيم رب اجعل هذا بلداً آمنا ظاہراً ''ہذا'' كا مشار اليہ كعبہ كے اطراف كى زمينيں ہيں بنابريں جملہ '' اجعل ...'' ميں دو درخواستيں موجود ہيں ۱ _ كعبہ كے اطراف كى زمينيں ايك شہر ہوجائيں ۲_ اس شہر ميں مكمل امن و امان ہو _ قابل توجہ ہے كہ '' بلد'' كا معنى ايسى سرزمين ہے جسكى حدود و غيرہ مشخص ہوں يا اسكا معنى شہر بھى ہے _ مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے _
۲ _ بارگاہ رب العزت ميں التجا كرنا، دعا اور حاجات طلب كرنے كے آداب ميں سے ہے _رب اجعل هذا بلداً آمنا
۳ _ شہر مكہ كى اقتصادى بحالى اور رونق اور وہاں كے مومن شہريوں كا مختلف پھلوں اور ميوہ جات سے بہرہ مند ہونا حضرت ابراہيمعليهالسلام كى بارگاہ ايزدى ميں دعاؤں ميں سے تھا_وارزق اهله من الثمرات من آمن منهم
۴ _ حضرت ابراہيمعليهالسلام مكہ كے كفار كو الہى رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كا اہل نہ سمجھتے تھے_و ارزق من آمن منهم بالله واليوم الاخر
۵ _ حضرت ابراہيمعليهالسلام نے اللہ تعالى سے چاہا كہ مكہ كے كفار اس كے رزق و روزى سے بہرہ مند نہ ہوں _