2%

أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاء إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُواْ نَعْبُدُ إِلَهَكَ وَإِلَهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَقَ إِلَهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ( ۱۳۳ )

كيا تم اس وقتتك موجود تھے جب يعقوب كا وقت موت آيااور انھوں نے اپنى اولاد سے پوچھا كہميرے بعد كس كى عبادت كروگے تو انھوں نےكہا كہ آپ اور آپ كے آباء اور اجدادابراہيم و اسماعيل و اسحاق كے پروردگارخدائے وحدہ لاشريك كى اور ہم اسى كےمسلمان اور فرمانبردار ہيں (۱۳۳)

۱_ يہوديوں كے جھوٹے اور كاذب دعووں ميں سے تھا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے فرزندوں كو دين يہوديت پر باقى رہنے كى وصيت كى _ام كنتم شهداء إذ حضر يعقوب الموت ''ام'' منقطعة ہے جس ميں استفہام انكارى كا معنى پايا جاتاہے _شہداء شہيد كى جمع ہے اور اس كا معنى حاضرين بنتاہے يہ يہوديوں كو خطاب ہے

پس ''ام كنتم شہداء ...'' يعنى تم يہودى حضرت يعقوبعليه‌السلام كى رحلت كے وقت موجود نہ تھے( پس تم كيسے يہ دعوى كرتے ہو كہ يعقوبعليه‌السلام نے اپنے فرزندوں كو دين يہوديت پر باقى رہنے كى وصيت اور تاكيد كى ؟)

۲ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے چند فرزند تھے_إذ قال لبنيه يہ مطلب اس وجہ ہے كہ''بنيہ'' كا لفظ جمع استعمال ہواہے_

۳ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے فرزندان آپعليه‌السلام كے زمانہ حيات ميں موحد اور خدائے يكتا و لا شريك كى عبادت كرتے تھے_إذ قال لبنيه ما تعبدون من بعدي يہ مطلب ''من بعدي'' كى قيد سے سمجھ ميں آتاہے _

۴ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كو خوف تھا كہ ان فرزندوں ميں آپعليه‌السلام كے بعد كہيں دينى اعتقادات ختم نہ ہوجائيں _

إذ قال لبنيه ما تعبدون من بعدي

۵ _ انبياءعليه‌السلام كى رحلت كے بعد امتوں كے مرتد ہونے كا خطرہ پايا جاتاہے_

إذ حضر يعقوب الموت إذ قال لبنيه ما تعبدون من بعدي

۶ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى رحلت كا وقت نزديك آيا تو آپعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو توحيد پر باقى رہنے كى دعوت اور يكتاپرستى كى وصيت فرمائي _إذ قال لبنيه ما تعبدون من بعدي