2%

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ وَلاَ تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( ۱۳۴ )

يہوديو يہ قوم تھى جو گذر گئي انھيں وہ ملے گاجو انھوں نے كمايا اور تمھيں وہ ملے گاجو كماؤ گے تم سے ان كے اعمال كے بارےميں سوال نہ ہوگا (۱۳۴)

۱ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، حضرت اسحاقعليه‌السلام حضرت يعقوبعليه‌السلام اور ان كے فرزندان اللہ تعالى كى عبادت كرنے والى امت اور اسكے حضور سر تسليم خم ہيں _تلك امة قد خلت

'' تلك'' كا مشار اليہ ما قبل آيہ مجيدہ ميں مذكور انبياءعليه‌السلام اور ان كے فرزند ہيں _ مذكر كى طرف اشارہ كرنے كے لئے ''تلك'' كا استعمال خبر (امة) كى وجہ سے ہے _

۲ _ تمام انسان حتى عظيم الشان انبيائ( عليہم السلام) بھى دنيا ميں نہ رہے اور سب كو عالم آخرت كى طرف سفر كرنا ہوگا _تلك امة قدخلت ''خلت'' كا مصدر ''خلو'' ہے اسكا ايك معنى گزرناہے اور يہاں موت سے كنايہ ہے انبياء (عليہم السلام ) كى دنيا سے رحلت فقط ايك خبر ہى نہيں كيونكہ سب انسان اس سے آگاہ ہيں بلكہ يہاں مخاطبين كى توجہ اس حقيقت كى طرف دلانا مقصود ہے كہ اگر موت انبياءعليه‌السلام كى طرف آئي ہے تو تمہارا پيچھا بھى ضرور كرے گى اس سے غافل نہ رہو_

۳ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، حضرت اسحاقعليه‌السلام اور حضرت يعقوبعليه‌السلام كے نيك اعمال كى جزا ان كے ساتھ مختص ہے_ اس سے دوسروں كو فائدہ نہيں پہنچے گا_تلك امة قد خلت لها ما كسبت

''ما كسبت'' پر ''لہا'' كو مقدم كرنا حصر كا باعث ہے بنابريں ''لہا ما كسبت'' يعنى ان كے اعمال كى جزا اور فائدہ صرف انہى كو لوٹ كر جائے گا _

۴ _ يہوديوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسحاقعليه‌السلام اور جيسے انبياءعليه‌السلام كى فضيلتوں اور نيك اعمال سے بہرہ مند ہونا ان كے نادرست اور ناصحيح عقائد ميں سے تھا_لها ما كسبت و لكم ما كسبتم

يہ مطلب اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ اللہ تعالى