2%

وَقَالُواْ كُونُواْ هُودًا أَوْ نَصَارَى تَهْتَدُواْ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ( ۱۳۵ )

اور يہودى اورعيسائي كہتے ہيں كہ تم لوگ بھى يہودى اورعيسائي ہو جاؤ تاكہ ہدايت پاجاؤ تو آپكہہ ديں كہ صحيح راستہ باطل سے كتراكرچلنے والے ابراہيم كا راستہ ہے كہ وہمشركين ميں نہيں تھے (۱۳۵)

۱ _ يہود و نصارى ميں سے ہر كوئي چاہتا تھا كہ مسلمانوں كو اپنے دين كى طرف راغب كريں _و قالوا كونوا هوداً او نصارى تهتدوا يہ جو يہود و نصارى ايك دوسرے كو ہدايت يافتہ نہيں سمجھتے اس سے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''قالوا ...'' ميں '' لف اجمالى '' پائي جاتى ہے جو دو جملوں كى حكايت كرتى ہے _ ايك ''قالت اليہود كونوا ہوداً تہتدوا'' دوسرے ''قالت النصارى كونوانصارى تہتدوا'' ما بعد آيت كى روشنى ميں مافوق جملے كے مخاطبين مسلمان ہيں _

۲ _ زمانہ بعثت كے يہود و نصارى كا مسلمانوں كے خلاف اتفاق و اتحاد تھا باوجود اس كے كہ ان كے درميان شديد اختلافات پائے جاتے تھے_قالوا كونوا هوداً او نصارى تهتدوا آيت ميں '' لف اجمالى '' كا پايا جانا اور ايك ہى كلام ميں دو جملوں كا ہونا اس بات كى دليل ہے كہ يہو د ونصارى مسلمانوں كے خلاف متحد و متفق ہيں _

۳ _ يہود و نصارى ميں سے ہر ايك اپنے مكتب كو انسانيت كى ہدايت كا ذريعہ سمجھتے تھے_قالوا كونوا هوداً او نصارى تهتدوا

۴ _ يہو د و نصارى ہر ايك كا دين شرك كى آميزش كے باعث قابل ہدايت نہيں ہے _قل بل ملة ابراهيم

۵ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے دين كى پيروى ضرور ى ہے _كونوا هوداً قل بل ملة ابراهيم '' ملة ابراہيم''، '' اتبعوا _( پيروى كرو) يا ''نتبع_( ہم پيروى كرتے ہيں ) كے لئے مفعول ہے _

۶ _ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دين بشريت كے لئے ہدايت كرنے والا دين ہے _قالوا كونوا هوداً او نصارى تهتدوا قل بل ملة ابراهيم حرف ''بل'' ما قبل جملے ميں موجود دعووں كى نفى اوراسكے مابعد كى ضد كے اثبات پر حكايت كرتاہے پس ''بل ملة ابراہيم'' يعنى يہود و نصارى كا دين قابل ہدايت نہيں _ لہذا انكى اتباع نہيں ہونى چاہيئے بلكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دين ہدايت بخش ہے اور اسكى پيروى كى جانى چاہيئے_

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام حق پرست اور باطل سے گريزاں انسان تھے _ملة ابراهيم حنيفاً ''حنيف'' اس كو كہتے ہيں جو ضلالت و گمراہى سے دور رہے اور صراط مستقيم كى طرف متوجہ رہے (مفردات راغب )