قُلْ أَتُحَآجُّونَنَا فِي اللّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ ( ۱۳۹ )
اے رسول كہہ ديجئے كہ كياتم ہم سے اس خدا كے بارے ميں جھگڑتے ہوجو ہمارا بھى پروردگار ہے اور تمھارا بھي_ تو ہمارے لئے ہمارے اعمال ہيں اورتمھارے لئے تمھارے اعمال اور ہم تو صرفخدا كے مخلص بندے ہيں (۱۳۹)
۱ _ صدر اسلام كے مسلمانوں سے اہل كتاب كا اللہ تعالى كے بارے ميں بحث و گفتگو كرنا _قل اتحاجوننا فى الله
اللہ تعالى كے بارے ميں يہود و نصارى كا بحث و گفتگو كرنا ما قبل اور مابعد آيات كى روشنى ميں اس سے مراد اسلام اور آنحضرت (ص) كى بعثت كے بارے ميں بحث و گفتگو ہے _ البتہ يہ بحث و گفتگو اس انداز سے تھى كہ اسكى بازگشت اللہ تعالى اور اسكى صفات وافعال كى طرف تھى _ اسكى مثال يہ دعوى ہے كہ محمد (ص) عربى النسل ہيں اورانبياءعليهالسلام كو تو بنى اسرائيل كى نسل سے ہونا چاہيئے_
۲ _ اللہ تعالى كے بارے ميں مسلمانوں سے اہل كتاب كى بحث و گفتگو بے جا اور بے نتيجہ تھي_قل اتحاجوننا فى الله
'' اتحاجوننا ...'' ميں استفہام انكار توبيخى كيلئے ہے يعنى اللہ تعالى كے بارے ميں ہم سے كيوں بحث و گفتگو كرتے ہو؟
۳ _ اللہ تعالى سب ( مسلمانوں اہل كتاب اور ...) كا پروردگار ہے _و هو ربنا و ربكم
۴ _ اہل كتاب كى مسلمانوں سے اللہ تعالى اور اسكى صفات و افعال (انبياءعليهالسلام كو مبعوث كرنا ) كے بارے ميں بحث وگفتگو كے بے جا ہونے كے دلائل ميں سے ايك چيز اہل كتاب اور مسلمانوں كا خدائے واحد و يكتا كى ربوبيت پر اعتقاد ہے _اتحاجوننا فى الله و هو ربنا و ربكم
جملہ''و ہو ربنا ...'' حاليہ ہے جو اہل كتاب كى توبيخ اور انكے اعتراض كو بيان كررہاہے گويا يہ كہ معقول نہيں ہے كہ تم اللہ تعالى اور اس كے افعال و صفات كے بارے ميں ہم سے بحث كرو كيونكہ جسطرح وہ ہمارا پروردگار ہے اسى طرح تمھارا پروردگار بھى ہے_ اگر تمہارى نسل سے كسى نبى كو مبعوث كرتاہے تو بعينہ قادر ہے كہ عربوں ميں بھى پيامبر كو مبعوث فرمائے _