5%

انسان كے بنائے ہوئے آئين ميں جو كمزورى و اضمحلال پايا جاتاہے اسى بناپر ان كو حرف آخر تصور نہيں كيا جاسكتا _ انسانى كى بنيادى ضروريات كے عظيم خلا كو ايسے كارآمد اور جاوداں قوانين كا مجموعہ پرُكرسكتاہے جو مادى اور معنوى ضروريات كى تكميل اور نشو ونما كرسكتاہو_ قرآن حكيم ايك كامل اور جامع صحيفہ ہونے كى وجہ سے بہت پر اميد اور بااطمينان لہجے ميں ارشاد فرماتاہے: ''لا رطب و لا يابس الا فى كتاب مبين '' (انعام ۶)(۱) ''وما فرطنا فى الكتاب من شيئ '' (انعام ۳۸)(۲) بالكل اسى تناظرميں رسول گرامى اسلام (ص) كا يہ ارشاد ہے :'' فاذا التبست عليكم الفتن كقطع الليل المظلم فعليكم بالقرآن فانه شافع مشفع و ما حل مصدّق و من جعله امامه قاده الى الجنة و من جعله خلفه ساقه الى النار'' (كافى ج/۲ ص۵۹۹)(۳) پس كوئي راستہ ہى نہيں مگر يہ كہ قرآن كى پناہ لى جائے اوراسى كو تھام ليا جائے_ پس اگر دنيا قرآن كا رخ كرے اور مسلمان اس كى طرف لوٹ آئيں تو اُس وقت بدنظميوں ميں انسجام پيدا ہوجائے گا اورپريشانياں برطرف ہوجائيں گى _ قرآن حكيم پر اس توجہ اور راہ بازگشت كى طرف امام علىعليه‌السلام اس طرح اشارہ فرماتے ہيں _'' ذلك القرآن فاستنطقوه'' (كافى ج/۲ ص ۵۹۹)(۱) اس كا معنى يہ ہے كہ وہ ذمہ دار علماء جو استعداد ركھتے اور تحقيقى و تخليقى صلاحيتوں كے مالك ہيں روزمرہ كى مشكلات ،مسائل اور تقاضوں كى بنياد پر قرآن حكيم كى تشريح و تفسير بيان كريں _ ان علماء كو چاہيئے كہ اس بحر بيكراں ميں غوطہ زني كريں اور اسلامى و انسانى معاشروں كے دردوں كا مداوا تلاش كريں _ يہ امر اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ علم تفسير اور فقہى ابحاث ميں اجتہاد ايك دائمى اور پرثمرجد و جہد كى شكل اختيار كرجائے _ اگر ايسا ہوجائے تو اس الہى دستر خوان كى عظيم ، بھرپور اور لايزال نعمتوں كے ذريعے عصر حاضر كى مشكلات كا وافى و شافى حل تلاش كيا جاسكتاہے _ تفسير راہنما كے عظيم مؤلف كى شخصيت اگرچہ محتاج تعريف و تعارف نہيں ہے تا ہم مندرجہ ذيل دو عناوين كے تحت بعض اہم مطالب كا ذكر كيئے ديتے ہيں _

الف: مؤلف

۱ _ تفسير راہنما كے بزرگوار اور نكتہ شناس و نكتہ سنج مؤلف حضرت آيت الله ہاشمى رفسنجانى (دام ظلہ) ہيں _

____________________

۱) كوئي خشك و تر ايسا نہيں جس كا بيان كتاب مبين ميں نہ ہو_ ۲) ہم نے كوئي بھى چيز كتاب ميں اٹھا نہيں ركھي_

۳) جب فتنے سياہ راتوں كى مانند تم پر ٹوٹ پڑيں تو ضرورى ہے قرآن كى پناہ لو كيونكہ اس كى شفاعت قبول كى جانے والى ہے اور اس كى شكايت تصديق شدہ ہے جس نے اس كو اپنا امام قرار ديا تو اسے جنت كى طرف راہنمائي كرے گا اور جو (اسكا امام بنايعني) اسے پس پشت ڈال دے تو اسے جہنم كى طرف دھكيل دے گا_

۴) يہ قرآن ہے پس اس سے گفتگو كرو_