2%

منافقين : منافقين اور علم خدا ۴; منافقين اور مومنين ۲; منافقين كا اظہار اسلام ۲،۳; منافقين كا كفر ۴; منافقين كا مكر ۱، ۳ ، ۶; منافقين كى جہالت ۶; منافقين كى جہان بينى ۴; منافقين كى سازشيں ۲;منافقين كى صفات ۱

مومنين: مومنين كے خلاف سازشيں ۲; مومنين سے مكر ۳،۵

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ( ۱۰ )

ان كے دلوں ميں بيمارى ہے اور خدا نے نفاق كى بناپر اسے اور بھى بڑھا ديا ہے اب اس جھوٹ كے نتيجہ ميں انھيں دردناك عذاب ملے گا _

۱_ منافقين كے دل او ر ذہن شديد بيمارى ميں مبتلا ہيں _فى قلوبهم مرض بيمارى كى شدت كا مفہوم لفظ '' مرض'' كے نكرہ ہونے سے سمجھا جاتاہے_

۲_ اللہ تعالى منافقين كے دل و جان كى بيمارى ميں اضافہ كرديتاہے _فزادهم الله مرضاً

۳_ نفاق، مكارى اور جھوٹ ايسى رذيلہ صفات ہيں جو دل كى بيمارى سے جنم ليتى ہيں _و من الناس من يقول ء ا منا يخادعون الله فى قلوبهم مرض ''فى قلوبهم مرض'' يہ جملہ گذشتہ اور مابعد والى آيات ميں موجود ان رذيلہ صفات كى جڑ كو بيان كررہاہے جو منافقين كے لئے بيان ہوئي ہيں _

۴_ منافقين اپنے لئے دل اور افكار كى بيمارى كے وجود كا خود ہى باعث ہيں _فى قلوبهم مرض

مذكورہ بالا مطلب ان دو جملوں ''فى قلوبہم مرض _ منافقين كے دلوں ميں مرض ہے '' ''فزادہم اللہ مرضاً'' پس اللہ نے ان كى بيمارى ميں اضافہ كرديا ہے كے تقابل سے نكلتاہے اس كى وجہ يہ ہے كہ دوسرے جملے ميں ہے كہ اللہ تعالى بيمارى كو بڑھانے والا ہے جبكہ پہلے جملے ميں منافقين كے دلوں كے بيمار ہونے كى نسبت اللہ تعالى كى طرف نہيں دى گئي يعنى اس بيمارى كے پيدا ہونے كا موجب خود منافقين ہيں _

۵_ دل اور فكر و ذہن كى بيمارى انسان كے سارے وجود ميں سرايت كرجاتى ہے_فى قلوبهم مرض فزادهم الله مرضاً

پہلا جملہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ منافقين كے دل اور ذہن بيمار ہيں اور بعد كا جملہ دلالت كرتاہے كہ بيمارى نے ان كے سارے وجود كو گھير لياہے كيونكہ يوں نہيں فرمايا'' فزادہا اللہ مرضاً'' يہاں پر تعبير كا اختلاف يا تو اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ انسان كى تمام تر حقيقت اس كا دل اور فكر ہے يا يہ حكايت كرتاہے كہ دل كى بيمارى سارے وجود ميں سرايت كرجاتى ہے اور پھر انسان كى تمام حركات و سكنات متاثر ہوتى ہيں _