يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ( ۱۶۸ )
اےانسانو ميں جو كچھ بھى حلال و طيب ہےاسے استعمال كرو اور شيطانى اقدامات كااتباع نہ كرو كہ وہ تمھارا كھلا ہوا دشمنہے (۱۶۸)
۱ _ زمين كى پيداوار سے كھانا اور استفادہ كرنا جائز ہے اور اس سلسلے ميں اللہ تعالى نے تاكيد فرمائي ہے_كلوا مما فى الأرض حلالاً طيباً ''كلوا'' كا مصدر ''اكل'' ہے جس كا معنى كھانا ہے _ بہت سے موارد ميں ''مجاز شامل'' كے طور پر استعمال ہوتاہے جسكا معنى مطلق تصرف يا استفادہ كرنا ہے اور كھانا بھى اسى ميں شامل ہے _
۲ _ تمام انسان قرآن حكيم كے مخاطب ہيں اور ان كو دعوت دى گئي ہے كہ اس كے احكام كا خيال ركھيں _
يا ايها الناس كلوا مما فى الأرض حلالاً طيباً
۳ _ زمين كى پيدا وار سے كھانے اور استفادہ كرنے ميں اللہ تعالى كى نصيحت ميں بنيادى شرائط يہ ہيں كہ پاكيزہ، طبيعت كے موافق اور حلال ہو_كلوا مما فى الأرض حلالاً طيباً اس مطلب ميں ''حلالاً'' اور ''طيباً'' ، ''ما'' كے لئے حال ہے ، طيب اپنے موارد استعمال كے اعتبار سے خوب ، اچھا كا معنى ديتاہے لہذا ہر جملے ميں اس كى تفسير اس حكم كے مناسب كى جائيگى جو اس جملے ميں موجود ہے_
۴ _ زمينى پيداوار اور وسائل سے استفادہ كرنے كے لئے ضرور ى ہے كہ حلال اور اچھى چيز كا انتخاب كيا جائے_
كلوا مما فى الأرض حلالاً طيبا اس مطلب ميں ''حلالا'' اور ''طيبا'' كو محذوف مفعول مطلق كى صفت قرار ديا گيا ہے يعنى كلوا اكلاً حلالا طيبا پس يہ دو قيد اس لئے بيان ہوئيں ہيں كہ استفادے كى نوعيت بيان كريں _
۵_زمين سے پيدا ہونے والى عذاؤں ميں حفظان صحت كے اصول كى مراعات كرنا ضرورى ہے_كلوا مما فى الأرض حلا لا طيبا
۶_ زمين كے وسائل سے استفادہ كرنا تمام انسانوں كا حق ہے_ يہ كسى گروہ يا امت مسلمان و غيرہ سے مختص نہيں ہے _يا ايها الناس كلوا مما فى الأرض حلالاً طيباً
۷_ انسان بے ہودہ اور بے بنياد بہانوں (زہد، قبائلى رسومات و غيرہ وغيرہ ) كى بناپر زمين كى نعمتوں اور وسائل سے خود كو محروم نہ كريں _
كلوا مما فى الأرض حلالا طيبا