كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالأقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ ( ۱۸۰ )
تمھارے اوپر يہ بھى لكھ ديا ہےكہ جب تم ميں سے كسى كى موت سامنے آجائےتو اگر كوئي مال چھوڑا ہغ تو اپنے ماں باپ اور قرابتداروں كے لئے وصيت كردے يہصاحبان تقوى پر ايك طرح كا حق ہے (۱۸۰)
۱ _ موت جب قريب ہو يا اسكے نتائج پيدا ہوں تو وصيت كرنا واجب ہے _كتب عليكم اذا حضر احدكم الموت الوصية
۲ _ مالى وصيتوں كے واجب ہونے كى شرائط ميں سے ايك يہ ہے كہ اموال زيادہ ہوں_ كتب عليكم ان ترك خيراً الوصية ''خير'' سے مراد اموال ہيں بعض مفسرين نے اسكے ساتھ '' زيادہ '' كا اضافہ كيا ہے كہتے ہيں كہ كم اموال پر '' خير'' كا اطلاق نہيں ہوتا حكم اور اسكے موضوع كى مناسبت يعنى والدين اور سب عزيزوں كو وصيت كرنا علاوہ بريں '' خير'' كو نكرہ استعمال كرنا بھى اس معنى كى تائيد كرتاہے_
۳ _ مال ود ولت خير ہے _ان ترك خيراً
۴ _ انسان كو چاہيئے كہ كچھ اموال اپنے والدين اور قريبى عزيزوں كے لئے وصيت كرے_ كتب عليكم الوصية للوالدين والاقربين
۵ _ مالى وصيتوں كو عرف عام كے مطابق ہونا چاہيئے اتنى زيادہ نہ ہوں كہ لوگ ان كو نامناسب و ناروا تصور كريں _
الوصية للوالدين والاقربين بالمعروف معروف كا معنى منكر كے مقابل ہے اور اس سے مراد ايسى چيز ہے جس كو دينى سماج كے لوگ اچھا اور مناسب سمجھيں اور اس كا انكار نہ كريں _
۶ _ دينى احكام ميں عرف عام كے معيارات كى اہميت _الوصية للوالدين و الاقربين بالمعروف
۷_ ميت كى مالى وصيتيں نافذ ہيں اور انكى قانونى و قضائي اہميت ہے _كتب عليكم اذا حضراحدكم الموت ان ترك خيراً الوصية