2%

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَ ( ۱۷ )

ان كى مثال اس شخص كى ہے جس نے روشنى كے لئے آگ بھڑكائي اور جب ہر طرف روشنى پھيل گئي تو خدا نے اس نور كو سلب كرليا اور اب اسے اندھيرے ميں كچھ سوجھتا بھى نہيں ہے _

۱ _ منافقين كا اظہار ايمان كرنا ايسے شخص كى مانند ہے جو تاريكى سے نجات كے لئے بہت جلد بجھنے والى آگ روشن كرے_

مثلهم كمثل الذى استوقد ناراً فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم

''استوقد '' كا مصدر استيقاد ہے جسكا معنى آتش روشن كرنا ہے ''لما'' حرف شرط ہے جبكہ اسكا جواب محذوف ہے اور يہ جملہ ''ذہب اللہ ...'' اس كے جواب كى طرف اشارہ ہے گويا مطلب يوں ہوا : جيسے ہى آگ نے اس كے اطراف ميں روشنى پھيلائي تو بجھ گئي اور وہ تاريكى ميں رہ گيا_

۲_ منافقين ايمان كا مظاہرہ كركے اپنے مفادات كا حصول اور معاشرتى مشكلات سے چھٹكار اچاہتے ہيں _

مثلهم كمثل الذى استوقد ناراً ذهب الله بنورهم

منافقين كو ايسے آدمى سے تشبيہ دى گئي ہے جو تاريكى ميں بہت جلد بجھنے والى آگ جلاتاہے_

اس سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ كافر ايمانى معاشرے ميں سماجى مشكلات سے دوچار ہے لہذا مجبوراً ايمان كا اظہار كرتاہے تا كہ ان مشكلات سے نجات حاصل كرسكے ليكن اللہ تعالى بہت جلد ہى اسكو ذليل و رسوا كرديتاہے_

۳ _ منافقين كو ايمان كا مظاہرہ كرنے سے بہت ہى كم اور ناپائيدار مفادات حاصل ہوتے ہيں _فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم

۴ _ منافقين اپنے ايمان كے مظاہرے سے سوء استفادہ كرپائيں اللہ تعالى اس فرصت كو بہت محدود فرماديتاہے_ذهب الله بنورهم

۵ _ ايمان كے مظاہرے سے كچھ فائدے حاصل ہوتے ہيں اگرچہ يہ فوائدناپائيدار اورزودگذرہوتے ہيں _فلما اضائت ما حوله ذهب الله بنورهم

۶_ كچھ لوگ اگر چہ ان كا ايمان صادق ہوتاہے ليكن