2%

وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ( ۲۳ )

اگر تمھيں اس كلام كے بارے ميں كوئي شك ہے جسے ہم نے اپنے بندے پر نازل كيا ہے تو اس كا جيسا ايك ہى سورہ لے آؤ اور اللہ كے علاوہ جتنے تمھارے مددگار ہيں سب كو بلالو اگر تم اپنے دعوے اور خيال ميں سچّے ہو _

۱ _ قرآن وہ كتاب ہے جو اللہ تعالى نے اپنے نبى (ص) پر نازل فرمائي _مما نزلنا على عبدنا

۲_ پيامبر اسلام (ص) اللہ كے بندے اور بندگى ميں ايك والا اور اعلى مقام ركھتے ہيں _ممانزلنا على عبدنا

۳_ عبد اور اللہ كا بندہ ہونا اعلى انسانى اقدار ميں سے ہے_ مما نزلنا على عبدنا پيامبر اكرم (ص) كى '' بندگى خدا'' كے ذريعے توصيف كى گئي ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ عبد خدا ہونا اعلى انسانى اقدار ميں سے ہے_

۴_ قرآن كريم اور اسكى ہر ايك سورة معجزہ ہے_فاتوا بسورة من مثله

۵_ قرآن كريم پيامبر اسلام(ص) كى رسالت كے اثبات كيلئے بنيادى سند ہے_ و ان كنتم فى ريب ان كنتم صادقين

۶ _ رسالت كے مخالفين قرآن كريم كے آسمانى ہونے اور اللہ تعالى كى جانب سے نزول كے بارے ميں شك كا اظہار كرتے ہيں _و ان كنتم فى ريب مما نزلنا على عبدنا

۷ _ قرآن كريم اس امر سے منزہ و مبرّا ہے كہ اس كے آسمانى ہونے كے بارے شك و ترديد كى جائے_و ان كنتم فى ريب مما نزلنا على عبدنا

كفار قرآن كريم كے آسمانى ہونے كے بارے ميں نہ فقط شك و ترديد كا اظہار كرتے بلكہ منكر قرآن تھے اسكے باوجود اللہ تعالى نے آيہ مجيدة ميں جملہ شرطيہ ( اگر تم شك ميں ہو) كا استعمال فرماياہے جو اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن كريم ميں شك و ترديد فقط قابل فرض ہے

نہ كہ حقيقت ركھتى ہے_

۸_ اللہ تعالى نے قرآن كے منكروں كو مقابلے كى دعوت دى ہے اور اس قرآن كى ايك سورہ كى مثل لانے كو كہا ہے_فأتوا بسورة من مثله ''مثله'' كى ضمير''مما نزلنا'' كى ''ما '' كى طرف لوٹتى ہے _

۹_قرآن كريم آنحضرت (ص) كے زمانے ميں ہى ''سورة'' كے عنوان سے مختلف حصوں ميں تقسيم شدہ تھا_فأتوا بسورة من مثله