وَبَشِّرِ الَّذِين آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقاً قَالُواْ هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ وَأُتُواْ بِهِ مُتَشَابِهاً وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۲۵ )
پيغمبر آپ ايمان اور عمل صالح والوں كو بشارت دے ديں كہ ان كے لئے ايسے باغات ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں _ انھيں جب بھى وہاں كوئي پھل ديا جائے گا تو وہ يہى كہيں گے كہ يہ تو ہميں پہلے مل چكاہے _ حالانكہ وہ صرف اس كے مشابہ ہوگا اور ان كے لئے وہاں پاكيزہ بيوياں بھى ہوں گى اور انھيں اس ميں ہميشہ رہنا بھى ہے_
۱ _ پيامبر اسلام (ص) كے تبليغى فرائض ميں سے ہے كہ اہل ايمان كو بہشت كى صفات اور اسكى نعمات كے بيان سے خوشخبرى ديں _و بشر الذين امنوا و هم فيها خالدون '' ان لهم '' پر ''بائ '' داخل ہوئي ہے جو تقدير ميں ہے اور يہ متعلق ہے ''بشّر '' كے يعنى مفہوم يوں ہے''بشر الذين آمنوا بان لهم ...''
۲ _ دھمكى دينا يا ڈرانا اور ترغيب و تشويق دلانا انسانوں كى ہدايت كے لئے قرآن كريم كى روشوں ميں سے ايك ہے _
فاتقوا النار و بشر الذين آمنوا ۳ _ بہشت اور اسكى نعمتيں ان لوگوں كى جزا ہے جو قرآن مجيد اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائيں اور نيك اعمال بجا لائيں _و بشر الذين آمنوا ان لهم جنات تجرى من تحتها الانهار ما قبل آيات كى روشنى ميں ''امنوا' ' كا متعلق قرآن مجيد اور پيامبر اسلام (ص) ہيں _
۴ _ ايمان بغير نيك اعمال كے اور نيك اعمال بغير ايمان كے ا نسان كو جنت ميں نہيں لے جائيں گے _و بشر الذين امنوا و عملوا الصالحات ان لهم جنات
''عملوا ...''كو''آمنوا ''پر''الذين '' كے تكرار كے بغير عطف قرار دينا اس معنى ميں ظاہر ہے كہ جنت كا ملنا دونوں صفات ( ايمان اور عمل) كے اكٹھے ہونے پرموقوف ہے _