2%

مقدمہ

بسم الله الرحمن الرحيم

اس پہلى جلد كى اشاعت كے ساتھ ہى جو قرآنى مفاہيم تك پہنچے كے ليئے كليدى كتاب تدوين كرنے كا راستہ ہموار كرے گى مجھے اپنى ديرينہ آرزوئيں پايہ تكميل تك پہنچتى نظر آرہى ہيں يہ آرزوئيں عرصہ دراز( يعنى معارف اسلامى كے حصول و تحقيق كے زمانہ سے ميرے افكار و روح ميں سرايت كئے ہوئے تھيں _

ميں نے اسى زمانے ميں محسوس كيا كہ قرآن كريم جولوگوں كے ليئے خدا كى تجليات كا مقام ، ميزان قسط و عدالت اور ہدايت كا محور ہے معاشرے ميں متروك و اجنبى ہے_ امت مسلمہ كے انفرادى و معاشرتى دردوں كا مداوا كرنے كے ليئے شفا بخش شہد كے متلاشى افراد،اسى طرح محققين كے ليئے اس سے استفادہ كرنے ميں مشكل و دشوارى ہوتى ہے تو اس سے مجھے بہت دكھ پہنچتا اور ميں اندر ہى اندر كڑھتا رہتا _ بعض اوقات ايسا بھى ہوتا كہ كسى ايك موضوع كے بارے ميں قرآن كريم كى رائے معلوم كرنے كے ليئے مجھے چار و ناچار تمام قرآن كا مطالعہ كرنا پڑتا پھر كسى اور موضوع پر تحقيق كرتے وقت يہى كام دوبارہ انجام دينے پر مجبور ہوتا _ اس كے نتيجے ميں ہر موضوع كے متعلق تحقيقى كام انتہائي طويل فرصت كا طالب ہوتا اور يوں تحقيق كى رفتار بہت سست پڑجاتى _

مجھے اس پر بہت افسوس تھا كہ بالآخر امت مسلمہ نے صدياں گذر جانے كے باوجود كما حقہ اس كتاب كو جو لوگوں كے ساتھ خدا كا عہد اور انسانى معاشرے كے جسمانى و روحانى امرا ض كا حقيقى و با بركت علاج ہے اس كى حكمت و عظمت كے مطابق ايك شائستہ اہميت كيوں نہيں دى گئي؟ اس طولانى مدت كے دوران ايك قرآنى انسائيكلوپيڈيا تدوين كيوں نہيں ہوا تاكہ معرفت و حكمت كے متلاشى ، نور و ہدايت كے طالب اس سے باآسانى استفادہ ، روح كى تسكين ، قلب كى شفا اور اطمينان خاطر پيدا كر سكيں _ البتہ جو كچھ بيان كيا ہے اس كا مطلب ہرگز يہ نہيں كہ اس دوران كوئي كام ہى نہيں ہوا بلكہ مقصد يہ ہے كہ جو كچھ انجام پاچكا ہے اور تا بحال سامنے آيا ہے اور جو كچھ ہونا چاہيئے تھا اس ميں بہت زيادہ فاصلہ ہے _

ہر عصر كے مسلمان محققين اور دانشمندوں نے اسى زمانے كے علوم و معارف كى سطح كے مطابق جو تفاسير تدوين كى ہيں ہمارے پاس موجود گراں بہا خزانہ ہيں _ ليكن ان منابع سے استفادہ كے ليئے بہت زياد وقت دركار ہوتاہے اور طاقت فرساكام_ پھر محقق كے ذہن ميں ہميشہ يہ كھٹكا موجود رہتا ہے كہ وہ تمام پہلوؤں سے قرآن كے نظريہ تك نہيں پہنچ سكا _