2%

إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ ( ۲۶ )

اللہ اس بات ميں كوئي شرم نہيں محسوس كرتا كہ وہ مچھر يا اس سے بھى كمتر كى مثال بيان كرے_ اب جو صاحبان ايمان ہيں وہ جانتے ہيں كہ يہ سب پروردگاركى طرف سے برحق ہے اور جنھوں نے كفر اختيار كيا ہے وہ يہى كہتے ہيں كہ آخر ان مثالوں سے خدا كا مقصد كيا ہے _ خدا اسى طرح بہت سے لوگوں كو گمراہى ميں چھوڑ ديتاہے اور بہت سوں كو ہدايت دے دےتاہے اور گمراہى صرف انھيں كا حصہ ہے جو فاسق ہيں _

۱_ لوگوں كى ہدايت كے لئے مثالوں كا استعمال قرآن كى روشوں ميں سے ہے_ان الله لا يستحى ان يضرب مثلا يهدى به كثيراً

۲ _ اللہ تعالى نے بعض حقائق كى وضاحت كے لئے قرآن مجيد ميں مچھريا اس سے بڑے حشرات الارض كى مثاليں بيان فرمائي ہيں _ان الله لا يستحى ان يضرب مثلاً ما بعوضة فما فوقها جملہ''ان الله ...'' اس بات كى حكايت كررہاہے : قرآن مجيد ميں (بعوضہ _مچھر) اور اس سے بڑے حشرات كا ذكر ہے _ گويا يہ ان آيات كى طرف اشارہ ہے ''لن يخلقوا ذباباً سورہ حج آيت۷۳'' اور ''كمثل العنكبوت _ سورہ عنكبوت آيت ۴۱'' لسان العرب ميں آياہے كہ بعوض مكھيوں كى فيملى سے ہيں جسكى مفرد بعوضة ہے _

۳ _ اللہ تعالى حقيقت كے بيان كى خاطر مچھر جيسے حشرہ كى مثال دينے سے نہيں شرماتا_

ان الله لا يستحى ان يضرب مثلا ما بعوضه فما فوقها ''استحيائ'' حيا ء سے ہے جسكا معنى جھجكنا يا شرماناہے_ بعوضہ كا معنى مچھر ہے _

۴ _ شرم و حيا اس بات كا باعث نہيں ہونى چاہيئے كہ انسان دينى حقائق ہى بيان نہ كرے _ان الله لا يستحى ان يضرب مثلاً ما بعوضه خداوند متعال كے افعال اسكے علم و حكمت كے لايزال منبع سے صادر ہوتے ہيں _ پروردگار متعال كے جو افعال قرآن حكيم ميں بيان ہوئے ہيں ہميں ان كى پيروى كرنى چاہيئے ( سوائے ان افعال كے جو ہمارے لئے ممكن نہيں ہيں جيسے خلق كرنا ) لہذا اس جملہ '' لا يستحي'' سے يہ درس ملتاہے كہ حقائق بيان كرنے ميں ہميں شرم نہيں كرنى چاہيئے_