زمین اہل زمین سمیت نابود ہوجائے گی (ع)اسی لئے خدا نے جب سے آدم(ع)کو خلق کیا ہے زمین کوحجت خدا سے خالی نہیں رکھا (ع)چاہے حجت خدا کھلم کھلا لوگوں کے درمیان موجود ہوںیالوگوں کی نظروں سے پوشیدہ اور مخفی ہوںاوریہ سلسلہ تاروز قیامت جاری رہے گا (ع)اگر ایسا نہ ہوتا تو کبھی خدا کی عبادت اور پرشتش نہ ہوتی (ع)
اہم نکات:
مذکورہ حدیث سے ستاروں اور کہکشانوں کی خلقت اور اہل بیت کی خلقت کا فلسفہ سمجھ میں آتا ہے ، یعنی ستاروں کو خدا نے آسمانی مخلوقات کےلئے امان بنا کرخلق کیاہے جبکہ اہل بیت کو بشر اوراہل زمین کےلئے امان بنا کر خلق کیاہے لہ-ذا ستاروں سے آسمانی مخلوقات کی حفاظت ہوتی ہے اور اہل بیت کے اہل زمین کی حفاظت ہوتی ہے-
خلاصہ کلام یہ کہ اگر بشر ایسی انسان سازاحادیث کا غور سے مطالعہ کرے تو کئی مطالب واضح ہوجاتے ہیں ، کائنات کے تمام مسائل میں اہل بیت کی نمایندگی اور رہنمائی ضروری ہے اوران کی ہدایت کے بغیر انحراف اور مفاسد کے علاوہ کچھ نہیں ہے(ع)چاہے اعتقادی مسائل ہوں یافقہی ، سیاسی ہوںیاسماجی ، اخلاقی ہوںیافلسفی ہرمسئلہ کا سرچشمہ اہل بیت کوقرار نہ دینے کی صورت میں ہماری ہدایت اور تکامل ناممکن ہے(ع)کیونکہ اہل بیت کے وجود کافلسفہ ہماری قیادت اور ہدایت ہے انکی سیرت کو ہمیشہ کے لئے نمونہ عمل قرار نہ دینے کی صورت میں پشیمانی اورندامت سے دوچار ہوگ-