فرمایا:ان مثل اهل بیتی فیکم مثل سفین- نوح من رکبها نجا ومن تخلف عنها هلک (ع) ( ۱ )
میرے اہل بیت ،حضرت نوح(ع)کی کشتی کی مانند ہے جو اس پر سوار ہوا وہ نجات پاگیا جس نے اس سے منہ پھیرا وہ ہلاک ہوگی-
اہم نکات:
اس حدیث سے بخوبی درک کرسکتے ہیں کہ حضرت نوح (ع)کی امت کو جب نوح(ع)نے ہزار بار سمجھایا مگر ایمان نہ لائے تو آخر خدا سے دعا کی پالنے والے یہ امت قابل ہدایت نہیں ہے میں کیا کروں؟ خدا کی طرف سے حکم ہوا کشتی بناو(ع)کشتی تیار کی ،جو اس پر سوار ہوا وہ زندہ رہا (ع)جس نے اس سے منہ پھیرا وہ ہلاک اور نابود ہوگی- اس طر ح اگر ہم اہل بیت کو مانیں اور ان کی معرفت اور شناخت حاصل کرلیں تو قیامت کے دن ہم بھی نجات پاسکتے ہیں لیکن اگر ان سے منہ پھیرا
تو یقینا نابود ی ہی ہمارا مقدر ہوگا (ع)
جیساکہ پیغمبر اکرم (ص)نے فرمایا:
'' یاعلی سعد من اطاعک وشقی من عصاک وربح من تولاک وخسر من عاداک فاز من رکبها نجی--ومن تخلف عنها
____________________
( ۱ ) - ینا بیع المود-ج۱،ص۲۶ ،