ج ۔تربیت اور سوسائٹی
اہل بیت سے دوری کاتیسرا عامل تربیت اور سوسائٹی بتایا جاتاہے یعنی اگر کسی کی تربیت کسی ایسے گھرانہ یاسوسائٹی میں ہوئی ہوجو محب اہل بیت ہے تو اس شخص کا محب اہل بیت ہونا طبیعی ہے لیکن اگر کسی ایسے معاشرہ یاگھرانہ یا سوسائٹی میں تربیت ہو جو دشمن اہل بیت ہے ، یااہل بیت سے دور اور ان کے نور سے محروم ہے تو یقینا وہ انسان بھی اہل بیت سے دورہوگا اور بغض رکھے گا۔اس حوالے سے تربیت اور سوسائٹی کی اہمیت بہت زیادہ ہے جس کی طرف خدا اور اس کے انبیاء نے بھی تاکید کی ہے کہ تربیت کے لئے اچھے افراد کو منتخب کرنا ہمارا فرض بنتاہے ۔اسلام ، قرآن اور سنت کی روشنی میں اچھا انسان وہ ہے جو مسلمان حقیقی ہو اگر کسی معاشرہ ، قبیلہ اور گھرانہ میں اہل بیت کی محبت نظر نہ آئے تو اس کی وجہ جہالت اور منفی تبلیغ کے علاوہ غلط تربیت بھی ہے ، چاہے تربیت گاہ سکول ہو یاکالج ،یونیورسٹی ہو یا مدرسہ۔ اگر سوسائٹی محبت اہل بیت کا حامل ہو تو اس میں تربیت یافتہ انسان بھی محب اہل بیت ہوگا لیکن اگر ان مراکز میں تربیت دینے والا دشمن اہل بیت ہو تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ تربیت یافتہ تمام افراد اہل بیت کے ساتھ بغض اور دشمنی رکھیں گے۔
آج یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ یہودی ہماری تربیت گاہوں پر اپنا تسلط جماکر ہمارے بچوں کو قرآن اور اسلام واہل بیت سے دور کررہے ہیں اور ان کے ذہنوں کو تبدیل کررہے ہیں تاکہ جب کوئی یہودی کسی مسلمان پر زیادتی اور تجاوز کرنا چاہے تو مسلمان مکمل بے غیرتی کے ساتھ اس کے آگے سرتسلیم خم کر کے خاموش رہے ۔