10%

( ۳ ) نیز روایات اور احادیث کے علاوہ انسان کی فطرت اور عقل بھی اس مطلب کی تائید کرتی ہے یعنی خدا اور دین پر عقیدہ فطری اور عقلی ہے۔اس کا نگہبان ہونا اس کا لازمہ ہے۔اور دنیوی و اخروی زندگی کے فلاح وبہبود کی خاطر

نظام کی ضرورت بھی عقلی اور فطری ہے تب ہی تو پورے بشر نظام اور قوانین کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہیںاور ہر بشر کی فطرت اور عقل اعتراف کرتی ہے کہ اس نظام کو معاشرے میں نافذ کرنے والے افراد دوسروں سے کامل ہرحوالے سے لائق ہو، وہ سوائے انبیاء اور اہل بیت کے کوئی نہیں ہوسکتا۔لہذا عقل کی نظر میں ہر زمانے میں قیامت تک کوئی نہ کوئی ہادی اور منجی بشریت کا ہونا ضروری ہے تاکہ عدل وانصاف قائم ہو، یہ وہی مطلب ہے جو خدا نے قرآن مجید میں لکل قوم ہاداور پیغمبراکرم (ص)نے''ولاتخلوالارض منهم ولوخلت لانساخت باهلها '' کی صورت میں بیان فرمایاہے ۔

۲۰ ) اہل بیت اورقرآن کے درمیان کیاجدائی ممکن ہے؟

جس طرح پیغمبراکرم (ص)اور اہل بیت کے درمیان جدائی اور افتراق کا تصور مسلمانوں کی جہالت اور کم فہمی ہے اسی طرح اہل بیت اور قرآن کے درمیان جدائی کا تصور بھی حماقت ہے، قرآن کو خدا کی کتاب کے طور پر قبول

____________________

( ۳ ) تفصیل کےلئے ینابیع المودۃ اور فرائد السمطین اورمناقب وغیرہ کی طرف رجوع کرےں۔