تحلیل
اگرچہ محققین و مفسرین نے آیت تطہیر کے بارے میں مفصل کتابیں لکھی ہیں جن میں آیت تطہیر سے متعلق مفصل گفتگو اور اس آیت پر ہونے والے اعتراضات کا جواب بھی بہتر طریقے سے دیا گیا ہے۔لیکن اہل سنت کے مفسرین نے آیت تطہیر کی شان نزول اور اس کے مصداق کو اہل بیت قرار دیا ہے۔اور اہل سنت کی کتابوں میں اس طرح کی روایات بہت زیادہ نظر آتی ہیں کہ زوجات پیغمبر (ص)میںسے ام سلمہ نے پیغمبر (ص)سے اہل بیت کے ساتھ ہونے کی کوشش کی لیکن پیغمبر (ص)نے اہل بیت کے مصداق معین کرتے ہوئے ان سے فرمایا کہ تم نیک خاتون ہو لیکن ان کے ساتھ نہیں ہوسکتی۔جس سے بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ اہل بیت اور اہل بیت رسول میں بڑا فرق ہے۔اہل بیت (ع)خدا کی طرف سے لوگوں پر حجت ہیں جبکہ اہل بیت رسول میں سے جو اہل بیت (ع)کے مصداق نہیں ہے وہ حجت خدا نہیں ہے۔لہٰذا امت مسلمہ کے درمیان یکجہتی، قرآن و سنت کی بالا دستی اور اسلام کی حفاظت کی خاطر فریقین کی کتابوں کا مطالعہ کرنا ضروری ہے۔
نیز ترمذی نے اپنی گراں بہا کتاب اور ابن جریر،ابن المنذر اور حاکم ، ابن مردویہ اور بیہقی وغیرہ نے اپنی کتابوں میں ام المومنین ام سلمہ سے روایت کی ہے:
قالت نزلت هٰذه الآیة :انما یرید الله...وفی البیت سبعة:جبرئیل و میکائیل علیهما السلام و علی (ع) و فاطمة (ع) و حسن (ع) و حسین (ع) وانا علیٰ باب البیت قلت یا رسو ل الله الست من اهل البیت قال انک علیٰ خیر انک من ازواج النبی صلی الله علیه وآله وسلم ( ۱ )
ام سلمہ نے کہا کہ'' انمایرید اللہ'' کی آیت میرے گھر میں اس وقت نازل ہوئی جس وقت گھر میں سات افراد موجود تھے:جبرائیل (ع)،میکائیل(ع)
____________________
( ۱ ) ۔در منثور ج٦،ص ٦ ۰ ۴وسنن ترمذی،ج۲ص۱۱۳۔