10%

عمرہ کے موسم میں حلال و حرام کے مسائل سے آگاہ کرتے ہیں۔

نوٹ:

اگر آیت کریمہ کے ظاہری معنیٰ اور روایت کاموازنہ کریں تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خدا نے پیغمبر (ص)کو شجر طیبہ سے تعبیر کرکے ان کی فضیلت کو بیان فرمایا جبکہ ا پؐ کے اہل بیت کی عظمت کو فرعہا اور تؤتی اکلہا کے الفاظ میں بیان کیا جس سے اہل بیت کی خلقت اورفضیلت کا ہدف بھی معلوم ہوجاتا ہے یعنی خدا نے اہل بیت کو اپنے نظام کی حفاظت اور لوگوں کو ہر قسم کی برائی اور گمراہی سے نجات دلانے کی خاطر خلق فرمایا ہے۔

لہٰذا اگر مسلمان دور حاضر کے مفاسد اور مغربی تہذیب و تمدن کے برے اثرات سے بچنا چاہیں تو بہترین راہ اہل بیت کی سیرت پر عمل ہے جس میں ہر مسئلہ کا حل موجودہے اور ہر قسم کی ضلالت و گمراہی سے نجات کا ذریعہ بھی ہے۔کیونکہ خدا نے انکی ہدف خلقت ہماری تربیت اور اسلام کی نشر واشاعت بتایا ہے۔ اگر ہم اہل بیت کی سیرت سے قطع نظر دنیوی مسائل کے بارے میں غور کریں تو سوائے گمراہی اور ضلالت کے کچھ نظر نہیں آتا۔