تفسیر:
اس آیت میں خدا نے خبر دی کہ میری مخلوقات میں سے کچھ لوگ انصاف اور حق کی ہدایت کے لئے خلق کی گئی ہیں،وہ کون ہیں ان کو معین کرنا ضروری ہے۔ فرمان علی اعلیٰ اللہ مقامہنے لکھا ہے کہ حضرت علی (ع)سے روایت کی گئی ہے کہ عنقریب اس امت کے تہتر فرقے ہوںگے ان میں سے بہتر فرقے جہنمی ہیں صرف ایک فرقہ جنتی ہے اور ان کے بارے میں خدا نے فرمایا ـ:میں اور میرے ماننے والے شیعہ اس آیت کے مصداق ہیں۔( ۱ )
شواہد التنزیل کے مصنف نے ابن عباس (رض)سے روایت کی ہے:
فی قوله عز و جل وممن خلقنا امة.....قال یعنی من امة محمد وعلی ابن ابی طالب علیهما السلام یهدون بالحق یعنی یدعون بعدک یا محمد الیٰ الحق وبه یعدلون فی الخلافة بعدک ( ۲ )
یعنی اس آیت سے پیغمبر اکرم (ص)اور حضرت علی (ع)کے پیروکار مراد ہے جو پیغمبر (ص)کے بعد حق کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں اور پیغمبر (ص)کے
بعد خلافت کے سلسلے میں حق کے ساتھ وابستہ رہتے ہیں۔جو لوگوں کی ہدایت اور حق کی طرف انصاف کے ساتھ دعوت دیتے ہیں۔
____________________
( ۱ ) ترجمہ قرآن حاشیہ ۲
( ۲ ) ۔شواہد التنزیل ج ۱ ص۲ ۰ ۴حدیث ۲٦٦