ابن منظورنے کہاہے:اگر ”إنّ“پر”ما“کا اضافہ ہو جائے تو تعیین وتشخیص پر دلالت کرتاہے۔جیسے خداوند متعال کا قول ہے:( إنّماالصدقات للفقراء والمساکین ) ۔۔۔(۱) چونکہ اس کی دلا لت اس پر ہے کہ حکم مذکور کو ثابت کرتا ہے اوراس کے غیر کی نفی کرتا ہے۔(۲)
جوہری نے بھی اسی طرح کی بات کہی ہے۔(۳)
فیروزآبادی نے کہاہے:”انّما“،”إنّما“کے مانند مفید حصرہے۔
اور یہ دونوں لفظ آیہء شریفہء:( قل إنّمایوحی إلیّ اٴنّماإلٰهکم إلٰه واحد ) (۴) میں جمع ہوئے ہیں۔(۵)
ابن ہشام نے بھی ایساہی کہا ہے۔(۶)
اس لئے اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ لغت کے اعتبار سے لفظ”إنّما“کوحصرکے لئے وضع کیا گیاہے۔اگرکوئی قرینہ موجو ہوتواس قرینہ کی وجہ سے غیرحصرکے لئے استفادہ کیا
جاسکتا ہے،لیکن اس صورت میں ”إنّما“کااستعمال مجازی ہوگا۔
”ولیّ“کے معنی کے بارے میں تحقیق
”ولّی“ولایت سے مشتق ہے۔اگرچہ یہ لفظ مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے لیکن اس کے موارد استعمال کی جستجو و تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا اصلی معنی سر پرستی ،اولویت
____________________
۱۔توبہ/۶۰
۲۔لسان العرب،ج۱،ص۲۴۵
۳۔صحاح اللغة،ج۵،ص۲۰۷۳
۴۔انبیاء/۱۰۸ ۵۔القاموس المحیط،ج۴،ص۱۹۸،دارالمعرفة،بیروت۔
۶۔مغنی اللبیب ،ج۱،ص۸۸،دارالکتب العلمیة بیروت