۱۱ ۔کیاآیت میں حصرائمہ معصومین )علیہم السلام)کی امامت کے منافی ہے؟
اگر آیہء شریفہ علی(علیہ السلام)کی امامت پر دلالت کرتی ہے تویہ امامیہ مذہب کے عقایدسے متناقض ہے جس طرح اہل سنت مذہب سے اس کاتناقض ہے،کیونکہ شیعہ صرف علی(ع)کی امامت کے معتقد نہیں ہیں بلکہ بارہ اماموں کی امامت پر بھی اعتقادرکھتے ہیں؟
جواب:
اول یہ کہ:مذکورہ قطعی شواہدکی بنیاد پرہمیں یہ معلوم ہواکہ آیہء شریفہ میں ولایت سے مرادسرپرستی اوررکوع سے مراد”نمازکارکوع“ہے۔اس سے واضح ہوجاتاہے کہ آیت میں پایا جا نے والاحصر،حصراضافی ہے نہ حصر حقیقی ،کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم اورائمہ معصو مین)علیہم السلام)کے علاوہ کچھ دوسرے اولیاء بھی ہیں،جیسے فقہا،حکام، قاضی،باپ،دادااوروصی۔اگرہم یہاں حصرسے حصرحقیقی مرادلیں توآیت ان تمام اولیاء کی ولایت کی نفی کرے،جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔یہ بذات خود ایک قرینہ ہے کہ آیہ کریمہ میں موجودحصر، حصراضافی ہے اوراس سے مرادرسول اکرم (ص)کے بعدحضرت علی علیہ السلام کی سر پرستی و ولایت ہے۔موجودہ دلائل کے پیش نظر دوسرے ائمہ علیہم السلام کی امامت ثابت ہے اوراس میں کسی قسم کا منافات نہیں ہے۔
دوسرے یہ کہ:شیعہ امامیہ اوراہل سنت کی کتا بوں میں موجود متعدد روایات کےمطابق( الذین آمنوا ) سے مرادصرف حضرت علی علیہ السلام نہیں ہیں(۱) بلکہ تمام ائمہ معصو مین مذکورہ مستحبی زکوٰةکوحالت رکوع میں دینے میں کامیاب ہوئے ہیں اورآیہء کریمہ نے آغازہی میں امامت کو ان سچے اماموں میں منحصرکردیاہے۔
۱۲ ۔کیاعلی)علیہم السلام)پیغمبراکرم (ص)کے زمانہ میں بھی سرپرستی کے عہدہ پرفائزتھے؟
اگرآیہء شریفہ علی(ع) کی امامت پر دلالت کرے گی تواس کالازمہ یہ ہوگاکہ علی(علیہ السلام) پیغمبراکرم (ص)کی حیات کے دوران بھی ولی وسرپرست ہیں جبکہ ایسانہیں ہے۔
____________________
۱۔اصول کافی،ج۱،ص۱۴۳،ح۷وص۱۴۶،ح۱۶وص۲۲۸،ح۳الحکمتبةالاسلامیہ۔کمال الدین،ج۱،ص۲۷۴۔۲۷۹،دارالکتب الاسلامیة فرائدالسمطین ،ج۱،ص۳۱۲،ح۲۵۰،موسستہ المحمودی للطباعة ونشر۔ینابیع المودة،ص۱۱۴۔۱۱۶