ان دواحادیث سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں خداکی مخصوص طہارت کے خارج میں متحقق ہو نے سے مرادان کی عصمت کے علاوہ کوئی اورچیز نہیں ہے۔اور یہ بیان واضح طور پر اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ آیہء شریفہ میں ارادہ سے مراد ارادہ،تکوینی ہے۔
آیہء تطہیر میں اہل بیت علیہم السلام
اس آیہء شریفہ کی بحث کاتیسراپہلویہ ہے کہ آیہء کریمہ میں ”اہل البیت“سے مراد“کون ہیں؟اس بحث میں دوزاویوں سے توجہ مبذول کرناضروری ہے:
۱ ۔اہل بیت کا مفہوم کیاہے؟
۲ ۔اہل بیت کے مصادیق کون ہیں؟
اگرلفظ”اہل“کا استعمال تنہاہوتویہ مستحق اورشائستہ ہو نے کامعنی دیتاہے اوراگراس لفظ کی کسی چیز کی طرف اضافت ونسبت دی جائے توا س اضا فت کے لحاظ سے اس کے معنی ہوں گے۔مثلاً”اہل علم“اس سے مرادوہ لوگ ہیں جن میں علم ومعرفت موجودہے اور”اہل شہروقریہ“سے مرادوہ لوگ ہیں جواس شہریاقریہ میں زندگی بسرکرتے ہیں،اہل خانہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو اس گھر میں سکونت پذیر ہیں،مختصریہ کہ:”اہل“کامفہوم اضافت کی صورت میں مزید اس شی کی خصوصیت پردلالت کرتاہے کہ جس کی طرف اس کی نسبت دی گئی ہے۔۔۔