7%

۲ ۔”تنحی فإنّک الی الخیر “کی تعبیر

”عن العوام یعنی ابن حوشب،عن ابن عم له قال:دخلت مع اٴبی علی عائشةفساٴلتها عن علیّفقالت:تساٴلنی عن رجل کان من اٴحبّ الناس إلی رسول اللٰه ( ص ) وکانت تحته ابنته واٴحبّ الناس إلیهلقد راٴیت رسول اللّٰه ( ص ) دعا علیّاً و فاطمه و حسناً وحسیناً - رضی اللّٰه عنهم - فاٴلقی علیهم ثوباً فقال: اللّهم هؤلائ اٴهل بیتی، فاٴذهب عنهم الرجس و طهّرهم تطهیراً قالت: فدنوت منهم و قلت: یا رسول اللّٰه، و اٴنا من اٴهل بیتک؟ فقال ( ص ) :تنحیّ،فإنّک علی خیر ۔“(۱)

”عوام بن حوشب نے اپنے چچازاد بھائی سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا:میں اپنے باپ کے ہمراہ عائشہ کے پاس گیا۔میں نے ان سے علی کے بارے میں سوال کیا۔عائشہ نے کہا:تم مجھ سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھتے ہو،جو پیغمبرخدا (ص)کے نزدیک محبوب ترین فردہے۔پیغمبراکرم (ص)کی عزیز ترین بیٹی ان کی شریک حیات ہے۔

میں نے رسول خدا (ص)کو دیکھا کہ آپنے علی وفاطمہ،حسن وحسین )علیہم السلام)کو بلایا اوران کے اوپر ایک کپڑے سے سایہ کیا اورفرمایا:خدا وندا!یہ میرے اہل بیت ہیں۔ان سے برائی کو دور رکھ اورانھیں خاص طور سے پاک وپاکیزہ قرار دے۔عائشہ نے کہا:میں ان کے نزدیک گئی اورکہا:یارسول اللہ! کیا میں آپ کے اہل بیت میں سے ہوں؟فرمایا:تم خیرونیکی پر ہو۔“

____________________

۱۔تفسیرابن کثیر،ج۳،ص۲۹۳،دارالمعرفة،بیروت