الآیة فی بیتی: ( إنّمایریداللّٰه ) و فی البیت سبعة: جبریل و میکائیل و رسول اللّٰه صلىاللهعليهوآلهوسلم و علی و فاطمه و الحسن و الحسین قالت: و اٴنا علی باب البیت فقلت: یا رسول اللّٰه، اٴلستُ من اٴهل البیت؟ قال: إنّک علی خیر! إنّک من اٴزواج النبی“وماقال:”إنّک من اٴهلالبیت “(۱)
” عمرہ بنت افعی سے روایت ہے کہ اس نے کہا: میں نے ام سلمہ سے سنا ہے کہ وہ کہتی تھیں: یہ آیت انّما یرید الله لیذھب عنکم الرجس اھل البیت میرے گھرمیں اس وقت نازل ہوئی ، جب گھر میں سات افراد تھے: جبرئیل ، میکائیل، پیغمبرخدا (ص)،علی وفا طمہ، حسن و حسین)علیہم السلام)۔ام سلمہ نے کہا: میں گھر کے دروازہ کے پاس کھڑی تھی اور میں نے کہا: یا رسول الله! کیا میں اہل بیت میں سے نہیں ہوں؟ فرمایا: تم نیکی پر ہو، تم پیغمبر کی بیویوں میں سے ہو “ اور آپ نے نہیں فرمایا:” تم اہل بیت میں سے ہو۔“
۵ ۔”لا، وانت علی خیر “کی تعبیر
” عن عطیة، عن اٴبي سعید، عن اٴمّ سلمة اٴن النبیّ ( ص ) غطّی علی علیّ و فاطمه و حسن وحسین کساءً، ثمّ قال: هؤلاء اٴهل بیتی، إلیک لا إلی النار قلت امّ سلمة:فقلت: یا رسول الله، و اٴنا معهم؟ قال: لا، واٴنت علی خیر “(۲)
____________________
۱- مشکل الآثار، ج۱، ص۳۳۳، دارالباز۔ تاریخ مدینة دمشق ج ۱۴،صفحہ۱۴۵ دارالفکر
۲ - تاریخ مدینة دمشق، ج۱۳، ص۲۰۶، دارالفکر۔ حدیث کی سندیوں:
اخبرنا ابو عبد الله الفراوی و ابو المظفر الفشیری، قالا: انا ابوسعد الادیب، انا ابو عمرو بن حمدان ، و اخبرتنا امّ المجتبی العلویّه، قالت: قریئ علی إبراهیم بن منصور انا ابوبکر بن المقریء قالا:انا ابوبعلی، نا محمد بن اسماعیل بن ابي سمینة، نا عبدالله بن داوود، عن فضیل عن عطیة