7%

سند کی تحقیق:

”ابوطالب بن ابی عقیل بن عبدالرحمن ذہبی “نے اسے ایک دیندار بزرگ جانا ہے۔)سیراعلامالنبلاء،ج ۲۰ ،ص ۱۰۸ ،موسةالرسالة)

”اابوالحسن الخلمی علی بن الحسین“ذہبی نے اس کی شیخ امام،فقیہ،قابل اقتداء اور مسند الدیار المصریة جیسے القاب سے تعریف کی ہے)سیراعلام النبلاء،ج ۱۹ ،ص ۷۴)

”ابومحمد النحاس اورذہبی“کا اس کے بارے میں کہنا ہے:شیخ امام،فقیہ،محدث، سچا اورمسندالدیار المصریہ تھا)سیر اعلام النبلاء ج ۱۷ ،ص ۳۱۳)

”ابو سعیدابن ا لآعرابی احمد بن محمدبن زیاد“اورذہبی نے اس کے بارے میں یہ تعبیرات استعمال کی ہیں:امام،محدث،قدوة)یعنی رہبری اور قیادت کے لئے شائستہ)سچا،حافظ اور شیخ الاسلام )سیر اعلام النبلاء ج ۱۵ ،ص ۴۰۷

”ابوسعید عبدالرحمن بن محمد بن منصور“ابن حبان نے کتاب الثقات ج ۸ ،ص ۳۸۳ موسةالکتب الثقافیة میں اس کا نام لیا ہے۔

”حسین ا لآشقرالغزاری“ابن حبان نے اس کا نام کتاب الثقات میں لا یا ہے ۔اور احمدبن حنبل نے اس کے بارے میں کہا ہے:وہ میرے نظر میں جھوٹ بولنے والوں میں سے نہیں ہے اورابن معین سے اس کے سچے ہو نے کے بارے میں سوا ل کیا ۔اس نے جواب میں کہا:جی ہاں)تہذیب التہذیب،ج ۲ ص ۹۱ دارالفکر)

اس کے بارے میں بعض مذمتیں کی گئی ہیں،وہ اس کے مذہب کے بارے میں ہیں اورحجت نہیں ہیں۔”منصور بن ابی ا لآسود“ابن حجر نے اس توثیق)مورد اعتماد ہونے)کو ابن معین سے نقل کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ ابن حبان نے اسے کتاب الثقات میں )مورد اعتماد افراد کے زمرہ میں ذکر کیا ہے۔)تہذیب التہذیب ،ج، ۱۰ ص ۲۷۱ ،دارالفکر،

”الآعمش“ کے موثق اورسچے ہو نے میں کلام نہیں ہے اورصحیح بخاری وصحیح مسلم میں اس سے کا فیاحادیث نقل کی گئی ہیں اور اس کی راستگوئی کا یہ عالم تھا کہ بعض اہل سنت علمائے حدیث نے اس کے سچے ہو نے کومصحف سے تشبیہ دیدی ہے )تہذیب التہذیب ج، ۴ ،ص ۱۹۶ ،دارالفکر”حبیب بن ابی ثابت“اس کے موثق اور راستگو ہو نے میں کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہے اور صحاح میں اس سے بہت ساری حدیثیں نقل ہوئی ہیں)تہذیب التہذیب ج ۲ ،ص ۱۵۶)

”شہر بن حوشب“ابن حجر نے،معین،عجلی اور یقوب بن شیبة سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے اسے موثق)قابل اعتماد وثوق) تعبیر کیا ہے)تہذیب التہذیب ج ۴ ،ص ۳۲۵ ،دارالفکر۔)