یہ امامت کس چیزپردلالت کرتی ہے؟
ہمیں آیہء شریفہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امامت کا مفہوم پیشوائی اور قیادت ہے اوراس کامعنی نبوت ورسالت سے متفاوت ہے۔امام،وہ ہے جودوسروں کا پیشواہواورانسانوں کے آگے آگے چلے، جسے خدائے متعال نے متعلق طور پر لوگوں کے لئے امام قراردیاہے اورتمام انسانی پہلوؤں سے لوگوں کے لئے اسوہ اور نمونہ بنایاہے لوگوں کو چا ہئے کہ تمام ابعاد حیات میں اس سے ہدایت حاصل کریں اوراس کی اقتداء و پیروی کر یں۔
حضرت ابراھیم علیہ السلام کو یہ مقام)امامت)رسالت ملنے کے سالہا سال بعد تمام بڑے امتحانات الہٰی میں کامیابی حاصل کرنے کے بعدعطاکیاگیا ہے۔اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ امامت کا مرتبہ اور درجہ نبوت ورسالت کے مساوی نہیں ہے بلکہ ان سے بالا تر ہے۔
اس بحث کا نتیجہ یہ ہوگاکہ:جب یہ ثابت ہواکہ امامت کا درجہ و مرتبہ نبوت سے بالاتر ہے اورنبوت کے لئے قطعی دلائل کی بنیادپرعصمت کی شرط لازمی ہے،پس جوچیز نبوت سے برتر وبلندترہو،بدرجہ اولٰی اس کے لئے بھی عصمت کاشرط ہوناضروری ہوگا۔
دوسری بات:
منصب امامت ظالموں کونہیں ملے گا
یہ آیہء شریفہ عصمت امامت پر دلا لت کرتی ہے کیونکہ آیت کے جملہ لاینال عھدی الظالمین یعنی:”میراوعدہ)امامت)ظالموں تک نہیں پہونچے گا“سے استفادہ ہوتاہے کہ ظالم مقام امامت تک نہیں پہو نچ سکتا۔
جب خدائے متعال نے فرمایا: إنیّ جاعلک للناس إماماً ”میں تجھے لوگوں کے لئے امام قرار دیتاہوں“ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے عرض کیا: ومن ذرّیّتی؟ ”کیامیری ذریت اور اولادمیں سے بھی کوئی اس مقام تک پہنچے گا؟“پروردگارعالم نے فرمایا: لاینال عھدی الظالمین میرا وعدہ ظالموں تک نہیں پہنچے گا۔