7%

طرف “ام سلمہ نے کہا: یا رسول الله ! میں بھی ؟فرمایا: تم بھی۔

واضح ر ہے کہ پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پہلے ام سلمہ کو )حدیث میں )اپنے اہل بیت کے مقابلہ میں قرار دیتے ہیں جو ان کے اہل بیت سے خارج ہو نے کا واضح ثبوت ہے۔ اس کے بعد انھیں دعا میں یعنی آگ سے دور رہنے میں شریک فرما تے ہیں۔

۱۰ ۔”إنک لعلی خیر، ولم ید خلنی معهم “کی تعبیر

” عن العوام ین حوشب، عن جميع: التیمی انطلقت مع امّي، إلی عائشة، فد خلت اٴمّي، فذهبت لاٴدخل فحجتني، و ساٴلَتها اٴمّي عن عليّ فقالت: ماظنّک بر جل کانت فاطمة والحسن و الحسین إبناه، و لقد رآیت رسول الله التفع علیهم بثوب و قال: ”اللّهم هولائ اٴهلياٴذهب عنهم الرجس و طهرهم تطهیراٴ“ قلت: یا رسول الله، اٴلست من اٴهلک؟ قال:” انّک لعلی خیر“،”لم ید خلنيمعهم(۱)

”جم یع تیمی سے روآیت ہے کہ اس نے کہا: میں اپنی والدہ کے ہمراہ عائشہ کے پاس گیا میری والدہ نے ان سے علی)علیہ السلام) کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے جواب میں کہا: تم کیا خیال کرتی ہو اس شخص کے بارے میں جس کی شریک حیات فاطمہ (علیہماالسلام) اورجس کے بیٹے حسن و حسین )علیہماالسلام) ہوں۔میں نے دیکھا کہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ایک کپڑے کے ذریعہ ان پر سایہ کیا اور فرمایا: یہ میرے اہل بیت ہیں۔ خداوندا! ان سے برائی کو دور رکھ اور انھیں خاص

____________________

۱۔شواھدالتنزیل،ج۲،ص۶۲۔۶۱