7%

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ضمیمہ کے ساتھ استعمال ہو کردر حقیقت ایک نئی حالت پیدا کرچکا ہے۔اس لفظ کے بارے میں یہ انتہائی مہم نکتہ آیہء تطہیر کے ذیل میں بیان کی گئی تمام احادیث مثلاًحدیث ثقلین وحدیث سفینہ اوران جیسی دوسری حدیثوں میں بہت زیادہ روشن و نمایاں ہے۔

آیہء تطہیر کا پنجتن پاک (علیہم السلام) کے بارے میں نازل ہونا

احادیث کا ایک اورگروہ ہے جن میں آیہء تطہیر کے نزول کو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم،علی وفاطمہ،حسن وحسین علیہم السلام کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ان میں سے بعض احادیث میں یہ مطلب خود پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے،جیسے یہ حدیث:

” عن ابی سعید الخدری قال: قال رسول اللّٰه ( ص ) نزلت هذه الآیة فی خمسة:فیّ و فی علی و حسن وحسین وفاطمة ( إنّما یرید اللّٰه لیذهب عنکم الرجس اهل البیت ویطهّرکم وتطهیراً ) (۱)

____________________

۱۔جامع لبیان ،طبری،ج۲۲،ص۵،دارالمعرفة۔بیروت میں اس حدیث کی سند یوں ہے:حدثنی محمد بن المثنی قال:ثنابکر بن یحیی بن زبان العنزی قال:ثنا)حدثنا) مندل،عن الآعمش عن عطیة عن ابی سعید الخدری ۔

اس سند میں ”بکر بن یحیی بن زبان“ ہے۔چنانچہ ان کا نام تہذیب التہذیب،۱،ص۴۲۸ دارالفکر،میں درج ہے۔ابن حبان نے اسے ”کتاب ا لثقات“)جس میں ثقہ راوی درج کئے گئے ہیں)میں درج کیا ہے۔

ابن حجر نے”مندل“)بن علی) کے بارے میں تہذیب التہذیب ،ج۱۰،ص۲۶۵،میں ذکر کیا ہے کہ یعقوب بن شیبہ اوراصحاب یحیی)بن معین)اور علی بن مدینی نے اسے حدیث میں ضعیف جانا ہے جبکہ وہ خیّر،فاضل اور راستگوہیں اوراسی کے ساتھ ساتھ وہ ضعیف الحدیث بھی ہیں ۔اس بیان سے واضح طور پر معلو م ہو تا ہے کہ جومذمتیں اس کے بارے میں ہوئی ہیں وہ اس کی احادیث کے جہت سے ہے اورجیسا کہ عجلی نے اس کے بارے میں کہا ہے،۔اس کے شیعہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔

حدیث کا ایک اورراوی”اعمش“)سلیمان بن مہران) ے کہ اس کے موثق ہونے کے بارے میں رجال کی کتا بوں میں کافی ذکرآیا ہے،من جملہ یہ کہ وہ راستگوئی میں مصحف کے مانند ہے)تہذیب التہذیب،ج۴،ص۱۹۶،دارالفکر)

حدیث کا ایک اورراوی ”عطیہ بن سعد عرفی“ہے کہ اس کے بارے میں ”لا و انت علی خیر “ کی تعبیر کی تحقیق کے سلسلہ میں بیان کی گئی ۔