آیہء تطہیرکے بارے میں چند سوالات اور ان کے جوابات
اس بحث کے اختتام پر ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آیہء تطہیر کے بارے میں کئے گئے چند سوالات کے جوابات پیش کریں:
پہلاسوال
گزشتہ مطالب سے جب یہ معلوم ہوگیا کہ اس آیہء کریمہ میں ارادہ سے مرادارادہ تکوینی ہے۔اگرارادہ تکوینی ہوگا تو یہ دلالت کرے گا کہ اہل بیت کی معنوی طہارت قطعی اورناقابل تغیر ہے۔کیا اس مطلب کو قبول کرنے کی صورت میں جبر کا قول صادق نہیں آتا ہے؟
جواب
خدا وند متعال کا ارادہ تکوینی اس صورت میں جبر کا سبب بنے گا جب اھل بیت کا ارادہ واختیار ان کے عمل انجام دینے میں واسطہ نہ ہو لیکن اگر خداوند متعال کاارادہ تکوینی اس سے متعلق ہو کہ اہل بیت اپنی بصیرت آگاہی نیز اختیارسے گناہ اور معصیت سے دور ہیں،توارادہ کا تعلق اس کیفیت سے نہ صرف جبر نہیں ہوگا بلکہ مزیداختیار پر دلالت کرے گا اورجبر کے منافی ہوگا،کیونکہ اس فرض کے مطابق خدا وند متعال کے ارادہ کا تعلق اس طرح نہیں ہے کہ وہ چاہیں یا نہ چاہیں ،اپنے وظیفہ انجام دیں گے، بلکہ خدا وند متعال کے ارادہ کا تعلق ان کی طرف سے اطاعت کی انجام دہی اور معصیت سے اجتناب ان کے اختیار میں ہے اور ارادہ و اختیار کا پایا جا نا ہی خلاف جبر ہے۔