۲ ۔( یرید ون اٴن يطفئوانوراللهباٴفواههم ویاٴبی اللهإلّا اٴن یتم نوره ولوکره الکافرون ) (۱) اور آیہء( یرید ون ليطفئوانورالله بافواههم واللهمتم نوره ولوکره الکافرون ) (۲) ایک آیت میں ”یریدون“ ، ”ان ےطفئو“ پربلا واسطہ اور دوسری آیت میں لام کے واسطہ سے متعدی ہوا ہے۔
پانچواں سوال
آیہ شریفہ میں ”اھل البیت “سے مراد فقط پنجتن نہیں ہیں بلکہ اس میں پیغمبر )صلی الله علیہ وآلہ وسلم) کے دوسرے رشتہ دار بھی شامل ہیں ۔ کیونکہ بعض احادیث میں آیا ہے کہ پیغمبر صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچا عباس اور ان کے فرزند وں کو بھی ایک کپڑے کے نیچے جمع کیا اور فرمایا: ”ھو لاء اھل بیتی“ اور ان کے بارے میں دعا کی۔
جواب
اہل بیت کی تعدادکو پنجتن پاک یا چودہ معصومین علیھم السلام میں منحصر کر نے کے حوالے سے اس قدراحادیث وروایات مو جود ہیں کہ اس کے سامنے مذکورہ حدیث کا کوئی اعتبار نہیں رہ جاتاہے۔
اس کے علاوہ وہ حدیث سند کے لحاظ سے بھی معتبر نہیں ہے کیونکہ اس کی سند میں ”محمدبن یونسی“ ہے کہ جس کے بارے میں ابن حجر نے ابن حبان سے نقل کیا ہے کہ وہ حدیث جعل کرتا تھا۔ شا ئد اس نے ایک ہزار سے زیادہ جھوٹی حدیثیں جعل کی ہیں۔ ابن عدی نے اس
پر حدیث گھڑنے کا الزام لگا یا ہے۔(۳)
____________________
۱۔سورہ توبہ/۳۲
۲۔سورہ صف/۸
۳۔ تہذیب،ج،ص۵۴۲،طبع ھندوستان