7%

جملہء ”علی خیر“ یا ” الیٰ خیر“ اس قسم کے موارد میں افضل تفضیل کے معنی میں نہیں ہے اور اس امر کی دلیل نہیں ہے کہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بیویاں پنجتن پاک )علیہم السلام) سے افضل وبہتر ہوں۔ اس کے علاوہ خود ان احادیث میں اس مطلب کے بارے میں بہت سے قرآئن موجود ہیں ، من جملہ ام سلمہ آرزو کرتی ہیں کہ کاش انھیں بھی اجازت ملتی تاکہ اہل بیت کے زمرہ میں داخل ہوجاتیں اور یہ اس کے لئے ان تمام چیزوں سے بہترتھا جن پر سورج طلوع و غروب کرتا ہے۔

پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بیویوں سے مربوط قرآن مجید کی آیتوں ، من جملہ آیہ ء تطہیر سے پہلی والی آیتوں اور سورئہ تحریم کی آیتوں کی شان نزول پر غور کرنے سے مذکورہ مطلب کی مکمل طور پر وضاحت ہوجاتی ہے۔ نمونہ کے طور پر سورہ تحریم کی درج ذیل آیتیں بیشتر تامل کی سزاوار ہیں۔

( إن تتو با إلی الله فقد صغت قلو بکما ) (۱) ( عسی ربه إن طلقکنّ اٴن یبد له اٴزواجاً خیراً منکنّ مسلمات مئومنات قانتات تائبات عبادات سائحات ثیبات واٴ بکاراً ) (۲) ( ضرب الله مثلاً للّذین کفرواامراٴة نوح و امراٴة لوط کانتا تحت عبدین من عبادنا صالحین فخانتا هما فلم يغنیا عنهما من الله شيئاً و قیل اد خلا النار مع الداخلین ) (۳)

ساتواں سوال

احادیث میں آیا ہے کہ پیغمبر خدا (ص)نے آیہ تطہیر کے نازل ہونے کے بعد اپنے خاندان کے حق میں یہ دعا کی: ”( اللّهم اٴ ذهب عنهم الّرجس و طهّرهم تطهّیرا ) “ ”خداوندا: ان سے رجس وپلیدی کو دور کر اور انھیں خاص طور سے پاک و پاکیزہ قرار

____________________

۱۔سورہ تحرم/۴

۲۔ سورہ تحریم/۵

۳۔سورہ تحریم /۱۰