7%

دسواں سوال

بعض احادیث میں آیا ہے کہ جب ام سلمہ نے سوال کیا کہ : ” کیا میں بھی اہل بیت میں داخل ہوں ؟“ یا ” مجھے بھی ان کے زمرہ میں شامل کر لیجئے “ تو پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جواب دیا: ” ہاں انشاء الله“یا یوں فرمایا: ” انت من اھلی“ اس لئے نہیں کہا جاسکتا ہے کہ : اہل بیت پنجتن پاک میں منحصر ہیں؟

جواب

بیان کی گئی بہت سی حدیثوں سے کلمہ ” اہل بیت“ کی ایک خاص اصطلاح ہے جس کے مطابق صرف پنجتن پاک کا ان میں شامل ہونا اور دوسروں کی اس میں عدم شمولیت ثابت ہوتی ہے ۔ اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ سوال میں اشارہ کی گئی احادیث میں ”اھل “ یا ”اہل بیت“سے مراد اس کے لغوی معنی ہوں گے جس میں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بیویاں بھی شامل ہیں۔

ہم سوال میں اشارہ کی گئی احا دیث کے بارے میں اہل سنت کے فقہ و حدیث کے ایک امام، ابو جعفر طحاوی کے نظریہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔ طحاوی ان افراد میں سے ہیں جو آیہء شریفہ تطہیر میں ” اہل بیت “ کو پنجتن پاک علیہم السلام سے مخصوص جانتے ہیں اور پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ازواج کو اس آیہء شریفہ سے خارج جانتے ہیں ۔ انھوں نے اپنی کتاب ”مشکل آلاثار‘(۱) ‘ میں ایک ایسی حدیث نقل کی ہے جو اس بات پردلالت کرتی ہے کہ ام سلمہ نے کہا:”مجھے ان )اہل بیت) کے ساتھ شامل کر لیجئے تو“ پیغمبر اکر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: ” انت من اھلی“ ”تم میرے اہل میں سے ہو“ اس کے بعد طحاوی کہتے ہیں:

” فکان ذالک ممّا قد يجوز اٴن يکون إرادة اٴ نّها من اٴهله، لاٴنّها من

____________________

۱۔مشکل الاثار،ج۱،ص۳۳۳۔۳۳۲