7%

لوح محفوظ اور حقائق ھستی

قرآن مجید کی متعدد آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات کے تمام حقائق ایک مجموعہ کی شکل میں موجود ہیں کہ قرآن مجید نے اسے ” کتاب مبین“(۱) یا ” امام مبین“(۲) یا ” لوح محفوظ“(۳) کے نام سے تعبیر کیا ہے۔ من جملہ سورہ نمل میں فرماتا ہے:( وما من غائبة فی السّماء والارض إلّا فی کتاب مبین ) (۴) یعنی: اور آسمان و زمین میں کوئی پوشیدہ چیزایسی نہیں ہے جس کا ذکر کتاب مبین ) لوح محفوظ ) میں نہ ہو۔

اس بنا پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا لوح محفوظ میں درج شدہ حقائق سے آگاہی حاصل کی جاسکتی ہے؟ اور اگر یہ ممکن ہے تو کون لوگ ان حقائق سے با خبر اور آگاہ ہیں اور کس حد تک؟

مطھّرون اور لوح محفوظ سے آگاہی

اس سلسلہ میں ہم سورہ واقعہ کی چند آیتوں پر غوروخوض کرتے ہیں:

( فلا اٴُ قسم بمواقع النجوموإنّه لقسم لوتعلمون عظیم إنّه لقرآن کریمفی کتاب مکنون لایمسّه إلّا المطهّرون ) ) سورہ واقعہ/ ۷۵ ۔-- ۷۹)

ان آیات میں ، پہلے ستاروں کے محل و مدارکی قسم کھائی گئی ہے۔ اس کے بعد اس قسم کی عظمت و اہمیت پر زور دیا گیا ہے اور اس کی نشاندھی کی گئی ہے۔ اس نکتہ پرتو جہ کرنا ضروری ہے کہ قسم کا معیار اور اس کی حیثیت اس حقیقت کے مطابق ہونا چا ہئیے کہ جس کے متعلق یا جس کے

____________________

۱-۔ سورہ یونس/۶۱، سورہ سبا/۱۳، سورہ نمل/۷۵

۲۔ سورہ یسین/۱۲

۳۔ سورہ بروج/ ۲۲

۴۔ سورہ نمل/۷۵