پیش لفظ
امامت کے بارے میں دو مشخص نظریے ہیں
پہلانظریہ:
جمہور،یعنی اہل سنّت کا ہے،جومعتقد ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی شخص کواپنے بعد،اپنے جانشین کے طورپر معرفی نہیں کیاہے اور یہ امت کی ذمہ داری تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ان کے جانشین کومنتخب کریں۔
دوسرانظریہ :
شیعہ امامیہ کا نظریہ ہے کہ وہ امامت کوخداکی طرف سے منصوب اور معین جانتے ہیں او عقیدہ رکھتے ہیں کہ امامت نبوت ہی کا ایک سلسلہ ہے اور امام کو نصب اورپیغمبرکے مانند معین کر نا خدائے متعال کی ذمہ داری ہے۔
شیعوں کے پاس اپنے نظریہ کو ثابت کرنے کے لئے ،عقل،کتا ب و سنّت کے حوالے سے بہت سے قطعی دلائل موجود ہیں ،جوکلام،تفسیر اور احادیث کی کتابوں میں بیان کئے گئے ہیں۔
اس مقدمہ میں شیعوں کے عقلی نظریہ کواس مسئلہ کے بارے میں عقل کے حکم کے مطابق واضح کیا گیا ہے۔
اس سلسلہ میں جو اقتباسات پیش کئے گئے ہیں وہ انسان کی فطری تحقیق اورغور وخوض کا نتیجہ ہے:
۱ ۔ہم جانتے ہیں کہ اسلام ایک لافانی دین ہے ،جو ہرزمانہ کے تمام لوگوں کے لئے نازل ہوا ہے۔
۲ ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے،اس دین مبین کی تبلیغ اور ترقی کے سلسلہ میں ہر ممکن کو شش کی اور اپنے تمام وسائل سے کام لیا اوراس سلسلہ میں کوئی لمحہ فروگزاشت نہیں کیا اور اپنی زندگی کے آخری لمحہ تک غیرمعمولی اور ناقابل توصیف ایثاروجانثاری کا مظاہرہ کرتے رہے کی۔چنانچہ یہ مضمون کئی آیات میں بیان ہوا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ایمان کے لئے اپنی جان کی قربانی دینے کے لئے نکلتے تھے: