7%

پہلامحور

آیہء مباہلہ میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ہمراہ

پہلی بحث یہ کہ پیغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو مباہلہ کے سلسلہ میں اپنے ساتھ لے جانے کے لئے کن افرادکودعوت دینی چاہئے تھی،اس سلسلہ میں ایہء شریفہ میں غوروخوض کے پیش نظردرج ذیل چندمسائل ضروری دکھائی دیتے ہیں:

الف:”ابنائنا“اور”نسائنا“سے مرادکون لوگ ہیں؟

ب:”انفسنا“کامقصودکون ہے؟

۔۔۔( تعالوا ندع اٴبنائناو اٴبنا ئکم ) ۔۔۔

ابناء ابن کاجمع ہے یعنی بیٹے،اورچونکہ”ابناء کی“ضمیرمتکلم مع الغیر یعنی ”نا“ کی طرف نسبت دی گئی ہے(۱) اوراس سے مرادخودآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں،اس لئے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کوکم ازکم تین افراد،جوان کے بیٹے شمارہوں،کومباہلہ کے لئے اپنے ہمراہ لاناچاہئے۔

۔۔۔( ونسائنا ونسائکم ) ۔۔۔

”نساء“اسم جمع ہے عورتوں کے معنی میں اورضمیرمتکلم مع الغیر یعنی ”نا“کی طرف اضافت دی گئی ہے۔اس کاتقاضایہ ہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے گھرانے میں موجود تمام عورتوں(چنانچہ جمع مضاف کی دلالت عموم پرہوتی ہے) یاکم ازکم تین عورتوں کو)جوکم سے

____________________

۱۔اس آیہء شریفہ میں استعمال کئے گئے متکلم مع الغیر والی ضمیریں،معنی کے لحاظ سے یکساں نہیں ہیں۔”ندع“میں پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورطرف مباہلہ وآنحضرت علیہ السلام یعنی نصاریٰ مقصودہے،اور”ابناء“،”نساء“و”انفس“اس سے خارج ہیں۔اور”ابنائنا،”نسائنا“اور”انفسنا“میں خودپیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقصودہیں اورطرف مباہلہ اورابناء،نسائ اور انفس بھی اس سے خارج ہیں۔”نبتھل“ میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور طرف مباہلہ اور ابناء،نساء اورانفس سب داخل ہیں۔