۱ ۔میں نے پیغمبرخداصلىاللهعليهوآلهوسلم سے سنا ہے ایک جنگ کے دوران انھیں)حضرت علی علیہ السلام)مدینہ میں اپنی جگہ پررکھاتھااورعلی(علیہ السلام)نے کہا:یارسول اللہ!کیاآپمجھے عورتوں اوربچوں کے ساتھ مدینہ میں چھوڑرہے ہیں؟ )آنحضرت (ص)نے) فرمایا:کیاتم اس پرراضی نہیں ہوکہ میرے ساتھ تمہاری نسبت وہی ہوجو ہارون کی)حضرت)موسی)علیہ السلام )کے ساتھ تھی،صرف یہ کہ میرے بعد کوئی پیغمبرنہیں ہو گا؟
۲ ۔میں نے)رسول خدا (ص))سے سنا ہے کہ آپ نے روز خیبر علی کے با رے میں فرمایا:بیشک میں پرچم اس شخص کے ہاتھ میں دوں گاجوخدا ورسول (ص)کو دوست رکھتاہے اورخداورسول (ص)اس کو دوست رکھتے ہیں۔)سعدنے کہا):ہم)اس بلندمرتبہ کے لئے)سراٹھاکر دیکھ رہے تھے)کہ آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم اس امر کے لئے ہمیں مقررفرماتے ہیںیانہیں؟)اس وقت آنحضرت (ص)نے فرمایا: علی (علیہ السلام) کو میرے پاس بلاؤ ۔ علی (علیہ السلام) کو ایسی حالات میں آپکے پاس لایا گیا، جبکہ ان کی آنکھوں میں دردتھا،آنحضرت (ص)نے اپنا آب دہن ان کی آنکھوں میں لگا یااورپرچم ان کے ہاتھ میں تھمادیااورخدائے متعال نے ان کے ذریعہ سے مسلمانوں کوفتح عطاکی۔
۳ ۔جب یہ آیہء شریفہ نازل ہوئی( : قل تعالو اندع اٴبناء نا و اٴبنائکم و نسائنا و نسائکم و اٴنفسنا و اٴنفسکم ) ۔۔۔ توپیغمبراکرم (ص)نے علی،فاطمہ،حسن اورحسین) علیہم السلام )کوبلاکرفرمایا:خدایا!یہ میرے اہل بیت ہیں۔“
اس حدیث سے قابل استفادہ نکات:
۱ ۔حدیث میں جوآخری جملہ آیاہے:”الّٰلہمّ ھٰؤلاء ا ھلی“خدایا!یہ میرے اہل ہیں،اس بات پردلالت کرتاہے”ابناء“”نساء“اور”انفس“جوآیہء شریفہ میں ائے ہیں،وہ اس لحاظ سے ہے کہ وہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل ہیں۔