7%

پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:”میرے ساتھ مباہلہ کرو،اگر میں نے سچ کہاہوگاتوتم لوگوں پرعذاب نازل ہوگااوراگرمیں نے جھوٹ کہاہوگاتومجھ پر عذاب نازل ہوگا“

انہوں نے کہا:آپنے منصفانہ نظریہ پیش کیاہے اورمباہلہ کوقبول کیا۔جب وہ لوگ اپنے گھروں کولوٹے،ان کے سرداروں نے ان سے کہا:اگرمحمد (ص)اپنی قوم کے ہمراہ مباہلہ کے لئے تشریف لا ئیں ،تووہ پیغمبرنہیں ہیں،اس صورت میں ہم ان کے ساتھ مباہلہ کریں گے،لیکن اگر وہ اپنے اہل بیت)علیہم السلام)اوراعزہ کے ہمراہ تشریف لا ئیں توہم ان کے ساتھ مباہلہ نہیں کریں گے۔

صبح کے وقت جب وہ میدان مباہلہ میں اگئے تودیکھاکہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ علی،فاطمہ،حسن اورحسین علیہم السلام ہیں۔اس وقت انہوں نے پوچھا:یہ کون لوگ ہیں؟ان سے کہاگیا:وہ مردان کاچچا زادبھائی اورداماد علی بن ابیطالب ہیں اور وہ عورت ان کی بیٹی فاطمہ ہے اوروہ دوبچے حسن اورحسین )علیہماالسلام)ہیں۔

انہوں نے مباہلہ کر نے سے انکار کیا اورآنحضرت (ص)سے کہا:”ہم آپ کی رضایت کے طا لب ہیں۔ہمیں مباہلہ سے معاف فرمائیں۔“آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کے ساتھ صلح کی اورطے پایاکہ وہ جزیہ اداکریں۔(۱)

دوسری حدیث

سیدبحرانی،تفسیر”البرہان“میں ابن بابویہ سے اورحضرت امام رضا علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ہیں:

”حضرت)امام رضا علیہ السلام)نے مامون اور علماء کے ساتھ)عترت وامت میں فرق اورعترت کی امت پرفضیلت کے بارے میں )اپنی گفتگو میں فرمایا:جہاں پر خدائے متعال

____________________

۱۔تفسیر علی بن ابراھیم،مطبعة النجف ،ج۱،ص۱۰۴،البرہان ج۱،ص۲۸۵