7%

آیہء مباہلہ کی تلاوت کی اورفرمایا:کسی نے یہ دعوی نہیں کیاہے کہ مباہلہ کے دوران، پیغمبراکرم (ص)نے علی،فاطمہ،حسن اورحسین علیہم السلام کے علاوہ کسی اورکو زیر کساء داخل کیاہو۔اس بناء پر آیہء شریفہ میں ”ابنائنا“سے مرادحسن وحسین) علیہماالسلام) ”نسائنا“سے مرادفاطمہ (سلام اللہ علیہا) اور”انفسنا“سے مرادعلی علیہ السلام ہیں۔(۱)

چوتھی حدیث

اس حدیث میں کہ جسے شیخ مفیدنے”الاختصاص“میں ذکرکیاہے۔موسی بن جعفرعلیہ السلام نے فرمایا:پوری امت نے اس بات پراتفاق کیاہے کہ جب پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اہل نجران کومباہلہ کے لئے بلایا تو زیر کساء)وہ چادر جس کے نیچے اہل بیت رسول تشریف فرما تھے (علی، فاطمہ،حسن اورحسین علیہم السلام کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا۔اس بنائ پرخدائے متعال کے قول:( فقل تعالوا ندع اٴبنائنا و اٴبناء کم و نساء نا و نسائکم و اٴنفسنا و اٴنفسکم ) میں ”ابنائنا“سے حسن وحسین)علیہماالسلام)”نسائنا“سے فاطمہ سلام اللہ علیہااور ”انفسنا“سے علی بن ابیطالب علیہ السلام مرادہیں۔(۲)

شیخ محمدعبدہ اوررشیدرضاسے ایک گفتگو

صاحب تفسیر”المنار“پہلے تو فر ما تے ہیں کہ”روایت ہے کہ پیغمبراکرم (ص)نے مباہلہ کے لئے علی(ع)وفاطمہ(س)اوران کے دو نوں بیٹوں کہ خدا کا ان پر درودو سلام ہوکاانتخاب کیااورانھیں میدان میں لائے اور ان سے فرمایا:”اگرمیں دعا کروں تو تم لوگ آمین کہنا“روایت کوجاری رکھتے ہوئے اختصار کے ساتھ مسلم اورترمذی کو بھی نقل کرتے ہیں اس کے بعد کہتے ہیں:

____________________

۱۔البرہان ،ج۱،ص۲۸۹،مؤسسہ مطبو عاتی اسماعیلیان

۲۔الاختصاص،ص۵۶،من منشورات جماعةالمدرسین فی الحوزةالعلمیة