7%

آیت کے استدلال میں فخررازی کابیان

فخررازی نے تفسیرکبیرمیں لکھاہے:

”شہرری میں ایک شیعہ اثناعشری شخص(۱) معلم تھاا س کاخیال تھاکہ حضرت علی(علیہ السلام) حضرت محمدمصطفی (ص)کے علاوہ تمام انبیاء)علیہم السلام)سے افضل وبرترہیں، اور یوں کہتاتھا:جوچیزاس مطلب پردلالت کرتی ہے،وہ آیہء مباہلہ میں خدا وندمتعال کایہ قول( واٴنفسنا واٴنفسکم ) ہے کیونکہ”انفسنا“ سے مرادپیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نہیں ہیں،کیونکہ انسان خودکونہیں پکارتاہے۔اس بناء پر نفس سے مرادآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علاوہ ہے اوراس بات پر اجماع ہے کہ نفس سے مرادعلی بن ابیطالب(علیہ السلام) ہیں لہذاآیہ شریفہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نفس علی(علیہ السلام)سے مراد درحقیقت نفس پیغمبر (ص)ہے،اس لئے ناچار آپ کا مقصدیہ ہے کہ نفس علی نفس رسول کے مانندہے اوراس کالازمہ یہ ہے کہ

____________________

۱۔یہ بزرگ مرد،کہ جس کے بارے میں فخررازی نے یوں بیان کیاہے،جیسے کہ اس کی زندگی کے حالات کی تشریح کتابوں میں کی گئی ہے،شیعوں کے ایک بڑے مجتہداورعظیم عقیدہ شناس اورفخر رازی کے استادتھے۔مرحوم محدث قمی اس کے بارے میں لکھتے ہیں:شیخ سدید الدین محمودبن علی بن الحسن حمصی رازی ،علّامہ فاضل، متکلم اور علم کلام میں کتاب”التعلیق العراقی“کے مصنف تھے۔شیخ بہائی سے ایک تحریرکے بارے میں روایت کرتاہے کہ وہ شیعہ علماء ومجتہدین میں سے تھے اورری کے حمص نامی ایک گاؤں کے رہنے والے تھے،کہ اس وقت وہ گاؤںویران ہوچکاہے۔ )سفینة البحار،ج۱،ص۳۴۰،انتشارات کتاب خانہ محمودی)

مرحوم سیدمحسن امین جبل عاملی کتاب”التعلیق العراقی،یاکتاب المنقذمن التقلید“کے ایک قلمی نسخہ سے نقل کرتے ہیں کہ اس پرلکھا گیاتھا:”انهامن إملائ مولانا ا لشیخ الکبیر العالم سدید الدّین حجّةالاسلام والمسلمین لسان الطائفةوالمتکلمین اسد المناظرین محمودبن علی بن الحسن الحمصی ادام اللّٰه فی العزّبقائ هوکبت فی الذّلّ حسدته واعداه ۔۔۔“یعنی :یہ نسخہ استاد بزرگ اوردانشورسدیدالدین حجةالاسلام والمسلمین، مذہب ش یعیت کے تر جمان اور متکلمین،فن منا ظرہ کے ماہرمحمود بن علی بن الحسن الحمصی کااملا ہے کہ خدائے متعال اس کی عزت کو پائدار بنادے اور اس کے حاسدوں اور دشمنوں کو نابودکردے۔ )اعیا الشیعہ ،ج۱۰،ص۵ہ۱،دارالتعارف للمطبو عات،بیروت)

فیروزآبادی کتاب”القاموس المحیط“میں کہتاہے:”محمودبن الحمصی متکلم اخذ عنہ الامام فخر الدین“)القاموس المحیط،ج۲،ص۲۹۹،دار المعرفة،بیروت)

فیروزآبادی کی اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عظیم عقیدہ شناس فخررازی کا استاد تھالیکن فخررازی نے اس بات کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے۔